جمعہ‬‮ ، 05 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان نے 6ہزار فٹ کی بلندی پر اڑنے والا خودکش ڈرون تیار کرلیا

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے 6ہزار فٹ کی بلندی پر اڑنے والا خودکش ڈرون تیار کرلیا،ڈرون بیک وقت 60اور81ایم ایم کے بم کے ساتھ دشمن کے ٹینک،ہیلی کاپٹراورتنصیبات سمیت دیگراہداف کوکاری ضرب لگا سکتا ہے۔ ایکسپو سینٹرکراچی میں 4روزہ دفاعی نمائش آئیڈیاز2024ء کے دوران پاکستان آرڈیننس فیکٹری کی جانب سے پہلی مرتبہ خودکش ڈرون متعارف کروایا گیا،سبزرنگ کا بوتل نما بم اپنے چھوٹے سے وجود میں مکمل تباہ کاری کا حامل ہے، 6ہزارفٹ کی بلندی تک اڑان کی صلاحیت کا حامل یہ اڑتا بم 60اور81ایم ایم کے بم اپنے ساتھ لے جاسکتا ہے۔

پی اوایف کے مینیجرویپن ڈیزائن سلمان علی خان کے مطابق پاکستانی ساختہ سرویلنس اورکومبیٹ ڈرون توپہلے سیہی موجود تھے،جن میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت کے تحت تیکنیکی بہتری لائی گئی البتہ تھرمل امیجن اورخودکش ڈرون کا اضافہ پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضرورت ایجاد کی ماں کے مصداق اس کی ضرورت اس وجہ سے بھی محسوس کی گئی کہ ایک چھوٹے مشن کے ذریعے آپ دشمن کے کسی بھی ٹینک،ہیلی کاپٹریا فوجی تنصیب کو کاری ضرب لگاسکتے ہیں،کیونکہ ایک ٹینک کی مالیت 4 سے5ملین ڈالرزجبکہ ایک ہیلی کاپٹریا جنگی جہاز20ملین ڈالرزکی لاگت کا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جہازکواڑانے والے انتہائی تربیت یافتہ پائلٹ کی زندگی بھی بہت قیمتی ہوتی ہے،خودکش ڈرون 8کلومیٹرتک ہدف کونشانہ بناسکتا ہے جبکہ 6ہزارفٹ کی بلندی تک اڑان بھرسکتا ہے،اس خودکش ڈرون میں یہ صلاحیت بھی رکھی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پرزمین کے انتہائی قریب سے اڑان بھرتے ہوئے دشمن کوگولہ بارود کے ذریعے نشانہ بناسکتا ہے۔

سلمان علی خان نے بتایا کہ ڈرون زیادہ تربیٹری کی طاقت سے چلائے جاتے تھے، مگراس کی اڑان 30سے40منٹ سے زیادہ نہیں ہوتی تھی،جو ایک فوجی آپریشن کیلئے انتہائی کم وقت ہے،اس سے قبل ڈرون میں نارمل کیمرے استعمال کئے جاتے تھے جودن کے وقت توٹھیک کام کرتے تھے مگررات کے وقت اندھیرے میں ٹارگٹ کی کھوج نہیں لگاسکتے تھے۔ اس کا حل یہ نکالا گیا کہ ان ڈرونزکوہائی برڈ الیکٹرک پرمنتقل کیا گیاجس کے سبب ڈرون کی فلائٹ اب چارسے پانچ گھنٹے تک بڑھ چکی ہے۔سلمان علی خان نے بتایا کہ ڈرونزکے اندرپہلی مرتبہ تھرمل امیجنگ کیمرہ لگا یا گیا ہے جورات کے وقت دشمن ملک کے افراد اورٹینکوں یا بندوقوں سے نکلنے والی ہیٹ سیان کونشاندہی کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کسی بھی فوجی مشن کیلئے سب سے پہلے سرویلنس ڈرون کو بھیجاجاتا ہے،فضائی نگرانی اورتمام ترمنظرنامے کے بعد اٹیک ڈرون کی اڑان بھری جاتی ہے تاکہ اس ہدف کونشانہ بنایاجاسکے،اس کے علاوہ ایک اورصورت ہوتی ہے کہ اس مقام پرخودکش ڈرون لانچ کیاجائے،کیونکہ اس کی مثال ایک اڑتے بم کی ہوتی ہے،جوکسی بھی فرد،گاڑی یا چیک پوسٹ کو تباہی سے دوچارکرسکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…