اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے ملک بھر میں شمسی توانائی کے نیٹ میٹرنگ نظام کو ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ دعویٰ نجی ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاور ڈویژن نے اس حوالے سے نئی سولر پالیسی کا مسودہ تقریباً مکمل کر لیا ہے، جس کے تحت نیٹ میٹرنگ کو ختم کر کے ”گروس میٹرنگ” متعارف کرائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق نئی پالیسی کا مقصد توانائی کے شعبے میں توازن پیدا کرنا ہے۔
نیٹ میٹرنگ میں صارفین اپنی ضرورت سے زائد بجلی گرڈ میں ڈال کر بلوں کا حساب صفر تک لاتے تھے، لیکن اب تجویز ہے کہ ہر یونٹ گرڈ کو بیچا جائے گا اور بل مکمل ادا کرنا ہوگا۔پالیسی میں گروس میٹرنگ کے تحت خریداری ریٹ 11 روپے 33 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جو موجودہ نیٹ میٹرنگ ریٹ 27 روپے فی یونٹ سے تقریباً 60 فیصد کم ہے۔ تاہم، وہ صارفین جو پہلے سے نیٹ میٹرنگ استعمال کر رہے ہیں، ان پر نئی پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا اور وہ پرانے ریٹ پر ہی بجلی فروخت کرتے رہیں گے۔نئی پالیسی کے مطابق آئندہ سولر بجلی کے خریداری نرخ عام ٹیرف کے ایک تہائی کے برابر ہوں گے، یعنی 11.33 روپے فی یونٹ بنیادی قیمت تصور کی جائے گی۔
حکومت کا ہدف ہے کہ آئندہ سالوں میں 8,500 میگاواٹ شمسی توانائی قومی گرڈ میں شامل کی جائے۔حکام کے مطابق نیٹ میٹرنگ سے دیگر صارفین پر مالی بوجھ بڑھا ہے۔ پاور ڈویژن کے مطابق اس نظام سے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 159 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، جس میں سے 103 ارب روپے صرف سولر بجلی کے زیادہ نرخوں کی ادائیگی کی مد میں آئے۔پاور ڈویژن کا موقف ہے کہ گروس میٹرنگ کے ذریعے تمام صارفین پر بوجھ یکساں تقسیم ہوگا اور توانائی کے نظام میں مالی توازن قائم کیا جا سکے گا۔یہ مجوزہ پالیسی جلد نیپرا کو منظوری کے لیے بھیجی جائے گی، جس کے بعد اسے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اگر منظوری مل گئی تو یہ تبدیلی پاکستان میں سولر توانائی کے استعمال کے انداز کو مکمل طور پر بدل دے گی۔