کراچی(این این آئی)معیشت کے تمام اہم طبقات کو ڈیجیٹل کرکے آئی ٹی کی برآمدات کو سالانہ 10ارب ڈالر تک بڑھاکر نہ صرف جی ڈی پی کے نمو میں نمایا ں فرق لایاجاسکتا ہے بلکہ اربوں ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرکے ہزاروں نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ اس بات کا اظہار
اوورسیزانویسٹرزچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنی “سفارشات برائے ڈیجیٹل اکانومی”رپورٹ میں کیا۔ 18جنوری2021کو شائع کی گئی اس رپورٹ میںنئی ڈیجیٹل پالیسی کے ذریعے پاکستان کے اندر اور باہر ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے مواقعوں کے حصول کیلئے تبدیلی کو ناگزیر قرا ردیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ اوآئی سی سی آئی کے اراکین میں شامل معروف بین الاقومی آئی ٹی کمپنیوں آئی بی ایم، سیپ(SAP)،ٹیرا ڈیٹا(TERADATA)نے ڈیجیٹل اکانومی سفارشات مرتب کرنے میں اہم کردار کیا ہے اور اس مقصد کیلئے بہت سارے ترقی یافتہ ممالک میں استعمال کئے جانے والے عالمی کورسز کو پاکستان کے نصف ملین سے زائد سرٹیفائد افراد کو سکھانے کیلئے ایک ان انٹیگریٹڈ ٹیکنالوجی ٹریننگ پروگرام چلانے کی بھی پیش کش کی ہے ۔یہ کورسز آئن لائن ٹریننگ پر مبنی پروگرامز ہیں جس میں حکومت کو آئی ٹی کی وزارت میں صرف ایک پروگرام آفس کے ذریعے ٹریکنگ،ایڈاپشن اورپلیسمنٹ پر سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ ڈیجیٹل سفارشا ت میں نئی معیشت میں پاکستانی صلاحیتوں کی پیداواری اور موئثر شرکت کو یقینی بنانے کیلئے تعلیمی اسناد سے ہنر کی کی طرف منتقل ہونے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جو عالمی سطح پر نہایت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور سرمایہ کاری کو راغب کررہی ہیں۔آئی ٹی کی
برآمدات کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے کہا کہ پاکستان آئی ٹی کی سالانہ برآمد ات صرف ایک سے2 ارب ڈالر ہیں جبکہ فلپائن آبادی میں ہم سے نصف ہونے کے باوجود سالانہ 30ارب ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کرتا ہے، بھارت کی آئی ٹی کی برآمدات سالانہ 190ارب ڈالر ہیں جبکہ دیگر بہت
سے ایشیائی ممالک بھی آئی ٹی کی برآمدات میں پاکستان سے بہت آگے ہیں جو اربا بِ اختیار کیلئے پریشانی کا باعث ہونے کیساتھ امید افزاء بھی ہوسکتا ہے کیونکہ پاکستان میں مرکزی اسٹیک ہولڈرز میں مختصر اوردرمیانی مدّت کی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے آئی ٹی کی برآمدات بڑھانے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ جیساکہ اوآئی سی
سی آئی کی ڈیجیٹل سفارشات میںشامل کیا گیا ہے۔اوآئی سی سی آئی کی رپورٹ میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے پلیٹ فارم اکانومی میں بڑے عالمی کھلاڑیوں کی مو ئثر شرکت کو یقینی بنانے کیلئے مستحکم اور جامع انضباطی طریقوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان سفارشات پر عمل کرکے نہ صرف جی
ڈی پی کی نمو پر نمایاں مثبت اثرات مرتب کئے جاسکتے ہیں بلکہ پاکستان کو عالمی ای کامرس اور تخلیقی معیشت کے مواقعوںکے ساتھ بھی جوڑا جا سکتا ہے۔اوآئی سی سی آئی نے وزیرِاعظم کی جانب سے افتتاح کئے گئے حالیہ خصوصی ٹیکنالوجی زونز کی بھی تعریف کی ہے۔ امید ہے کی ان زونز سے درمیانی سے طویل مدّت کے دوران
ملک کو فائدہ پہنچے گا۔تاہم فوری فوائد کیلئے اوآئی سی سی آئی نے ورچوئل اتھارٹی کے توسط سے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت کاروبارمیں آسانی کیلئے 5سے 10ملین اسکوائر فٹ پر محیط ڈیجیٹل میکانزم کے فوری قیام کی سفارش کی ہے۔رپورٹ میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے پلیٹ فارم اور ہائی ٹیک ایکو
سسٹم میں سرمایہ کاری کے ذریعے سرمایہ کاری کا ماحول پیدا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیاہے تاکہ اس شعبے میں جدّت کے ذریعے عالمی آئی ٹی کے اداروں اوروینچرز کیپیٹل پلیٹ فارمز کوملک میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کیا جاسکے۔اوآئی سی سی آئی نے اپنی سفارشات میں رابطہ سازی، ڈیجیٹل فنانشل سسٹم، ایکسپورٹ گروتھ
ڈاینڈ یجیٹل اسکلز،پلیٹ فارم اور ای کامرس ایکو سسٹم، انوویشن اور ریگولیٹری ماحول اور ڈیجیٹل گورننس اور شہری خدمات جیسے چھ اہم شعبوں کا احاطہ کیا ہے۔دیگر سفارشات میں فائبرائزیشن کو آگے بڑھاتے ہوئے رابطوں کے معیار اور استحکام میں بڑے پیمانے پر بہتری لانے کی ضرورت، موجودہ رکاوٹوں کو دور کرکے ڈیجیٹل
فنانشل سروسز پر توجہ دینے ، ملک کو عالمی چینز سے مربوط کرکے شہریوں اور کاروباری خدمات کوڈیجیٹل گورننس کے ذریعے بہتر بنانے کی ضرورت پربھی زور دیا گیا ہے جو ملک کے تاثر کو عالمی سطح پر بہتر بنانے میں مددگارثابت ہوسکتے ہیں۔سیکیوریٹی کا بہتر ماحول جو آزادانہ ذرائع سے تسلیم شدہ ہو اور طاقت ور معیشتوں
کیلئے پرکشش آپریٹنگ لاگت اور ملکی کرنسی کے بڑے پیمانے پرانحطاط کے بعد اوآئی سی سی آئی نے ایک بار پھر پاکستان کے عالمی تاثر کو بہتر بنانے کیلئے مستقل اور منظم کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بڑے بین الاقومی ٹیکنالوجی پلیئرز سمیت براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان ایک پرکشش منزل کی حیثیت کے طور پر اجاگر ہوسکے۔