لندن(این این آئی) انسان چاند پر آبادیاں بسانے کا خواہاں ہیں اور اسی سمت میں یورپی ماہرین نے ایک چھوٹا پلانٹ بنایا ہے جو چاند کی مٹی سے آکسیجن کشید کرسکتا ہے۔چاند سے واپس لائے گئے نمونوں کا ہر عہد میں بغور مطالعہ کیا گیا ہے جو اپالو مشن سے زمین تک لائے گئے تھے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چاند کی پتھروں میں 40 سے 45 فیصد آکسیجن موجود ہوتی ہے۔تاہم چاند کی مٹی میں
موجود آکسیجن ایسی نہیں کہ اس سے سانس لینے میں استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ آکسیجن تو دھاتی معدن میں بند ہوتی ہے۔ اب یوری خلائی تحقیق اور ٹٰیکنالوجی سینٹر ( ای ایس ٹی ای اسی ) ن ایک چھوٹا سا آزمائشی پلانٹ بنایا ہے جو قمری پتھر ریگولتھ سے قابلِ استعمال آکسیجن کشید کرسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سائنسدانوں نے پگھلے ہوئے نمک کی برق پاشیدگی کے عمل کو استعمال کیا ہے۔ اس میں انہوں نے پہلے چاند کی مٹی کو ایک پیالے میں ڈالا اور کیلشیئم کلورائڈ نمک کو 950 درجے سینٹی گریڈ پر گرم کرکے پگھلاکر مٹی میں ملایا۔ اس گرمی پر بھی ریگولتھ ٹھوس ہی رہا۔ اس کے بعد اس آمیزے میں ہلکی بجلی شامل کی گئی تو چاند کی گرد سے آکسیجن خارج ہونے لگی۔ اس عمل میں پگھلے ہوئے نمک نے بجلی گزرنے میں الیکٹرولائٹ کی طرح مدد کی اور آکسیجن اس کے ایک سرے یعنی اینوڈ پر جمع ہوتی گئی۔اس چھوٹے پلانٹ سے ثابت ہوا کہ چاند کی مٹی سے آکسیجن نکالنا ممکن ہے جسے بہتر کرکے انسانوں کے لیے چاند پر آکسیجن کی تیاری ممکن ہوجائے گی۔ اس عمل میں آکسیجن کے ساتھ ساتھ کئی مفید دھاتیں بھی نکل آئیں جو ماہ نوردوں کے کام آسکے گی۔