جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹک ٹاک پر صارفین کا ڈیٹا جمع کرکےکس ملک کو بھیجنے کا الزام لگا دیا گیا ؟جانئے

datetime 4  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (این این آئی)چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی زیرملکیت ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا کرکے چین بھیج رہی ہے۔یہ الزام امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کی فیڈرل کورٹ میں دائر مقدمے میں عائد کیا گیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق مقدمے میں چینی کمپنی پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ وہ صارفین کے مواد جیسے ڈرافٹ ویڈیوز کو بھی اپنے پاس محفوظ کرلیتی ہے

جبکہ اس کی پرائیویسی پالیسیاں مبہم ہیں۔درخواست کے مطابق مبہم پرائیویسی پالیسیوں کے نتیجے میں یہ خدشہ ابھرتا ہے کہ ٹک ٹاک کو امریکا میں صارفین کو شناخت کرنے، پروفائل بنانے اور ٹریک کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ کمپنی کو اس مبینہ سرگرمی سے اس لیے فائدہ ہوگا کیونکہ وہ ڈیٹا کو ٹارگٹڈ اشتہارات کے لیے فروخت کرسکے گی۔مقدمے میں مزید کہا گیا کہ ٹک ٹاک کی ہلکی پھلکی تفریح کی بھارتی قیمت ادا کرنا پڑسکتی ہے۔یہ الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا میں ٹک ٹاک کے حوالے سے کافی اقدامات کیے جارہے ہیں اور امریکی حکومت پہلے ہی اس ایپ کے حوالے سے جائزہ لے رہی ہے‎ کہ یہ سیکیورٹی کے لیے خطرہ تو نہیں بن سکتی۔یہ مقدمہ کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ مسٹی ہونگ نے دائر کیا ہے۔مقدمے کے مطابق ٹک ٹاک ویڈیوز میں اکثر لوگوں کے چہرے بہت قریب سے دکھائے جاتے ہیں، جس سے کمپنی کو اپنے صارفین کے بایومیٹرک ڈیٹا کو جمع کرنے کا موقع ملتا ہے، ایک بار جب صارف ایک ویڈیو بناکر نیکسٹ کا بٹن دباتا ہے، یہ ویڈیوز اس کے علم میں لائے بغیر متعدد ڈومین میں منتقل ہوجاتی ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب صارفین نے ویڈیو کو پوسٹ یا سیو بھی نہیں کیا ہوتا۔درخواست کے مطابق اس طالبہ نے مارچ یا اپریل 2019 میں ٹک ٹاک کو ڈائون لوڈ کیا تھا مگر اپنا اکائونٹ نہیں بنایا تھا مگر کئی ماہ بعد انہوں نے دریافت کیا کہ ٹک ٹاک نے ان کا ایک اکا?نٹ بنارکھا ہے۔انہوں نے ٹک ٹاک میں 5 یا 6 ویڈیوز تیار کیں مگر انہیں سیو یا پوسٹ نہیں کیا لیکن پھر بھی ٹک ٹاک نے ان ویڈیوز اور طالبہ کا ڈیٹا معلومات میں لائے بغیر جمع کیا اور چین میں موجود سرورز میں بھج دیا۔مقدے میں مزید کہا گیا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے کئی طرح کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے جیسے فون اور سوشل نیٹ ورک کانٹیکٹس، ای میل ایڈریسز، آئی پی ایڈریس، لوکیشن اور دیگر معلومات۔یہاں تک کہ صارف کی جانب سے ایپ کو بند کیے جانے پر بھی ایپلی کیشن بدستور بایومیٹرک اور صارف ڈیٹا اکٹھا کرتی رہتی ہے۔‎

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…