مظفرآباد(این این آئی)موبایل گیمزکے بچوں پر منفی اثرا ت کی وجہ سے بچے جارح مزاج اور پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہو رہے ہیں۔والدین موبائل گیمز کیوجہ سے بچوں پر مرتب ہونے والے اثرات سے سخت پریشان۔ PUBGموبائل گیم سے بچوں میں پرتشددرویے اور نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ والدین کا حکومت سے ایسی موبائل گیمز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ۔چائینہ سمیت دیگر ممالک میں
اسی منفی سرگرمیوں والی موبائل گیمز پر پابندی عائد ہے۔ماہرین نفسیات کاکہنا ہے کہ موبائل گیمز کو چیک کرنے کے بعد انکی اجازت دینی چاہیے۔ جبکہ والدین بھی اپنے بچوں پر کڑی نظررکھیں تاکہ وہ کسی ایسی گیم کے عادی نہ ہوسکیں جو انکی زندگی تباہ کر دے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موجودہ دور کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ تمام ڈیجیٹل ڈیٹا کی چیکنگ کے لیے ایک خصوصی سائبر کمیٹی تشکیل دی جائے جو خصوصی طورپر بچوں کے زیر استعمال سافٹ وئیرز،گیمز اور ڈیٹا کو چیک کرنے کے بعد اسکی اجازت دے۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں موبائل گیمز سے متاثر ہونے والے بچوں کی بڑی تعداد سامنے آنا شروع ہو گئی ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں انکے پاس کافی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں بچے موبائل گیمز سے متاثر ہو کر جارح مزاج ہوچکے ہیں۔ بعض والدین کا کہنا ہے کہ بچوں نے گیمز کے اس حد تک اثرات لے لیے ہیں کہ انہوں نے والدین کی حکم عدولی کرنا شروع کر دی ہے۔ لڑائی جھگڑوں کی طرف مائل ہیں حتیٰ کے سکول جانا بھی چھوڑ دیا ہے۔والدین کا کہنا ہے کہ PUBGگیم سے بچے بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ والدین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس حوالہ سے قانون سازی کی جائے اور فوری طور پر اس طرح کی گیمز پر پابندی عائد کی جائے۔ چائینہ سمیت دیگر ممالک میں اس طرح کی گیمز پر پابندی عائد ہے۔والدین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آزادکشمیر،چیف سیکرٹری اور دیگر ارباب اختیار اس حوالہ سے ایک جامع پالیسی وضع کریں تاکہ نوجوان نسل کی بقاء ممکن بنائی جا سکے۔