لندن( آن لائن )سماجی روابط کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک کی پرائیوسی کا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا جس میں 40 کروڑ سے زائد اکانٹس سے منسلک فون نمبرز آن لائن جاری کردیے گئے۔ منظر عام پر آنے والے سرور میں 41 کروڑ 90 لاکھ صارفین کے نمبر اور
ڈیٹا بیس محفوظ تھا۔اس ڈیٹا بیس میں فیس بک صارفین کی آئی ڈیز، ہر اکانٹ سے منسلک اعداد، پروفائل میں استعمال ہونے والے نمبر، صارفین کی صنف، موجودگی کا مقام بھی شامل تھا۔اس میں سے 13 کروڑ 30 لاکھ اکانٹس امریکا، 5 کروڑ اکانٹس ویت نام، ایک کروڑ 80 لاکھ اکانٹس برطانیہ سے تعلق رکھتے تھے۔افشا ہونے والا سرور پاسورڈ سے محفوظ نہیں تھا جس کا مطلب ہر کوئی ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کرسکتا تھا اور یہ بدھ کے روز اس وقت تک آن لائن رہا جب تک ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ ٹیک کرنچ نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔دوسری جانب فیس بک نے ان رپورٹس کے کچھ حصوں کی تصدیق کی لیکن منظر عام پر آئے اکانٹس کی تعداد کو کم بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک تصدیق ہونے والے اکانٹس کی تعداد 41 کروڑ 90 لاکھ سے نصف ہے۔فیس بک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بہت سے انٹریز ڈبل تھیں اور ان کا ڈیٹا پرانا تھا۔فیس بک ترجمان نے کہا کہ ڈیٹا بیس کو ہٹا دیا گیا ہے اور ہمیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کے تحت فیس بک اکانٹس خطرے کی زد میں آئے ہوں]۔خیال رہے 2018 میں کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل میں جب ایک کمپنی نے کروڑوں صارفین تک رسائی کے لیے فیس بک کی پرائیویسی سیٹنگز میں نقص کا استعمال کیا تھا تو فیس بک نے اس فیچر کو ہی بند کردیا تھا جس کے ذریعے صارفین کو ان کے فون نمبر کے ذریعے تلاش کیا جاسکتا تھا۔