واشنگٹن(این این آئی)ایک امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایران کے زیر انتظام بعض عربی ویب سائٹس سعودی عرب پر کڑی تنقید اور شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں مصروف ہیں۔ امریکی اخبار کے مطابق ٹویٹر نے گزشتہ برس اگست میں سیکڑوں اکانٹس روک دینے کا اعلان کیا تھا جن کے بارے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ ایران کے ساتھ مربوط ہیں۔ ٹویٹر نے اس اقدام کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذکورہ اکانٹس رابطہ کاری کے
ساتھ انجام دی گئی ہیرا پھیری میں شریک رہے۔اکتوبر میں ٹویٹر نے 770 اکانٹس سے کی گئی ٹویٹس پیش کی تھیں جو ممکنہ طور پر ایران سے جاری کی گئیں۔آکسفورڈ انٹرنیٹ انسٹی ٹیوٹکے محققین نے مذکورہ اکانٹس کی ٹویٹس کا تجزیہ کیا۔ اس کے نتیجے میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ ایران سے مربوط ان کانٹس پر کی جانے والی زیادہ تر ٹویٹس فرانسیسی، انگریزی اور عربی زبان میں تھیں۔ ان میں ایران کی سرکاری زبان یعنی فارسی میں کی گئی ٹویٹس صرف 8% تھیں۔