نیدرلینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک) موبائل چھینے جانے کے تکلیف دہ تجربے سے بہت سارے لوگ گزرے ہوں گے، عموماً لٹیرے موبائل کے ساتھ بٹوہ بھی لے جاتے ہیں جس سے مزید مالی نقصان کے ساتھ ساتھ قیمتی کارڈز وغیرہ سے بھی محروم ہونا پڑ جاتا ہے۔ تاہم اب ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں بٹوے بھی جدید بنا دیے گئے ہیں۔
ماہرین نے ایسے بٹوے تیار کر لیے ہیں جنھیں چرایا نہیں جا سکتا، جن میں ٹریکر سسٹم نصب ہوتا ہے اور لوگ اسے خود آسانی سے ٹریک کر سکتے ہیں۔ ایک ڈچ کمپنی نے ایسے تھرڈ جنریشن بٹوے تیار کر لیے ہیں جن کا آپ خود تعاقب کر سکتے ہیں، ان میں مالک کی آواز کے ذریعے کنٹرول اور اسمارٹ کارڈ مکینزم موجود ہے۔ چمڑے سے بنے اس خوب صورت بٹوے کی موٹائی صرف 0.38 سینٹی میٹر، اس کے اندر ایک ٹریکنگ کارڈ بھی نصب کیا گیا ہے جو GPS نظام کے تحت کام کرتا ہے۔ اس جدید بٹوے میں 12 کارڈز رکھے جا سکتے ہیں، جن میں سے چھ کارڈز بٹوہ کھولے بغیر ایک جانب موجود بٹن دبانے سے تاش کے پتوں کی طرح باہر آ جاتے ہیں۔ بٹوے میں موجود ٹریکنگ کارڈ شمسی توانائی کے ذریعے کام کرتا ہے، اسے سورج کی روشنی میں 3 گھنٹے چارج کرنے سے یہ دو ماہ تک قابل استعمال رہے گا اور ٹریکر کے ذریعے پوری دنیا میں بٹوے کا تعاقب کیا جا سکتا ہے۔ بلو ٹوتھ 4.2 کے ذریعے یہ والٹ 60 میٹر کے فاصلے سے پیئرڈ اسمارٹ فون کے ساتھ رابطہ برقرار رکھتا ہے، اور رینج سے باہر جاتے ہی یوزر کے ڈیوائس کو فوراً خبردار کر دیتا ہے۔ یوزر اپنے فون سے ٹریکر پر الارم آن کر سکتا ہے، اس کے علاوہ بھی یہ Chipolo کے عالمگیر جی پی ایس ٹریکر نیٹ ورک سے جوڑا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی کوئی چپولو یوزر بٹوے کے رینج میں آئے گا، تو مالک کو بٹوے کی لوکیشن کا پتا چل جائے گا۔