اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہوا سے پانی بنانے والے جوڑے نے 15کروڑ کا انعام جیت لیا

datetime 26  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیلیفورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک) انسان اگر چاہے تو بلند حوصلے اور عزم و ہمت کی بدولت کچھ بھی کر سکتا ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال امریکی جوڑا ہے جس نے ہوا کے ذریعے پانی بنانے کا طریقہ ایجاد کر کے 15کروڑ روپے سے زائد کا انعام جیت لیا۔ ڈیوڈ ہرٹز کو جب یہ خیال سوجھا تو انہوں نے تجرباتی بنیادوں پر اپنے دفتر کی چھت پر خود سے تیار کردہ آلہ نصب کیا اور ان کا تجربہ کامیاب ثابت ہوا۔

جب انہیں اس کی بدولت تازہ پانی ملنا شروع ہو گیا۔ جلد ہی انہوں نے بیوی لورا ڈوس کے ساتھ مل کر کچھ بڑا کرنے کی ٹھانی اور اس حد تک کامیابی حاصل کی کہ انہیں رواں ہفتے پانی بڑی مقدار میں پیدا کرنے پر 15کروڑ روپے سے زائد کا انعام دیا گیا۔ انہوں نے بحری جہازوں کے کنٹینر، لکڑی کے تختوں اور کچرے کے ڈبے کی نذر چند ناکارہ چیزوں کی مدد سے ایک دن میں 2ہزار لیٹر پانی کی پیداوار کی جو انہیں دو روپے فی لیٹر کا پڑا۔ ایکس پرائز نامی مقابلے کا انعقاد چند تجارتی و صنعتی ماہرین کرتے ہیں جس کے تحت دنیا کو محفوظ اور بہتر بنانے کے لیے کام کرنے والوں کو اب تک 140ملین ڈالر کی انعامی رقم دی جا چکی ہے۔ اس سلسلے میں 10ملین ڈالر کا پہلا ایوارڈ 2004 میں مائیکرو سافٹ کے شریک بانی پال ایلن کو دیا گیا تھا۔ ہرٹز کو چند سال قبل پتہ چلا کہ جو کوئی بھی سستا پانی بنانے کا جدید طریقہ ایجاد کرے گا، اسے یہ انعام دیا جائے گا اور اسی کے بعد سے انہوں نے اس تجربے پر کام کرنا شروع کر دیا اور کامیابی نے ان کے قدم چومے۔ ہرٹز کی تیار کردہ مشین(اسکائی واٹر300) اس وقت روزانہ کی بنیاد پر ساڑھے 500لیٹر سے زائد پانی پیدا کرتی ہے جسے وہ علاقے میں موجود بے گھر لوگوں میں بانٹ دیتے ہیں۔ کیلیفورنیا سے تعقل رکھنے والے اس جوڑے نے ایک سسٹم تیار کیا جس کے تحت لکڑی کے تختوں کو گرمی دے کر حرارت اور نمی پیدا کی جاتی ہے اور ان سے پیدا ہونے والا پانی شپنگ کنٹینرز میں جمع کیا جاتا ہے۔

یونیورسٹی آف کنیٹی کٹ کے پروفیسر اور پانی کے نظام پر ماہر میتھیو اسٹبر نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نصب کرنا بہت آسان ہے۔ انعام دینے والے پینل میں بحیثیت جج موجود پروفیسر نے کہا کہ پانی بنانے کی یہ مشین پیچیدہ نظام کے بجائے سادہ ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے اسے آفت زدہ علاقوں کو پانی پہنچانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس مقابلے کا حصہ بننے کے لیے ہرٹز اور ان کی بیوی کو

شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بڑے پیمانے پر فنڈنگ کے حامل امیدواروں کے مقابلے کے لیے اپنا مکان گروی رکھنا پڑا تاکہ وہ اس منصوبے کو عملی جامع پہنا سکیں۔ مقابلے میں 27ملکوں کی 98ٹیموں نے شرکت کی اور ابتدائی طور پر انہیں بتایا گیا کہ آپ کو فائنل پانچ ٹیموں میں شامل نہیں کیا گیا تاہم ایک ٹیم کی جانب سے مقابلے سے دستبرداری کے بعد یہ فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے اور مقابلہ جیت لیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…