آئرلینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک سے یورپ کے تقریباً 3 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کے انکشاف کے بعد فیس بک پر اربوں ڈالر جرمانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹکشن کمیشن کے مطابق ستمبر میں سوشل میڈیا نیٹ ورک سے یورپ کے 3 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری کیا گیا اور اس بارے میں فیس بک نے طے شدہ ضابطوں کے تحت آگاہ نہیں کیا۔
جو یورپ کے نئے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ابتدائی طور پر اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ یورپ کے 5 کروڑ لوگوں کا ڈیٹا چوری کیا گیا لیکن گزشتہ ہفتے فیس بک نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ ہیکرز نے تقریباً 3 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری کیا۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ ہیکرز نے فیس بک کی ڈیجیٹل کیز چرانے کے بعد صارفین کے اکاؤنٹس سے معلومات چرائیں جن میں نام، تاریخ پیدائش، آبائی شہر، کام کی جگہوں کا پتہ اور ای میل اور فون کانٹیکٹ سمیت دیگر معلومات شامل ہیں۔ فیس بک کے مطابق مجموعی طور پر 2 کروڑ 90 لاکھ لوگوں کو ڈیٹا چوری کیا گیا جس کے سبب یورپ کے 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے۔ فیس بک کا ڈیٹا چوری ہونا دراصل رواں سال مئی میں منظور شدہ یورپ کے نئے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کا کڑا امتحان ہوگا کیونکہ اس پر عمل کرنے کی صورت میں فیس بک پر اربوں ڈالر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ مئی میں منظور کیا گیا قانون یورپ کی تمام 28 ریاستوں میں یکساں مستعمل ہے اور یہ یورپ میں موجود فیس بک سمیت تمام ڈیجیٹل کمپنیوں پر لاگو ہوتا ہے جس کے تحت تمام کمپنیوں کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ ان کے پاس کس قسم کا ڈیٹا ہے اور وہ اس ڈیٹا کو کس سے شیئر کرتے ہیں۔ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے رواں سال اپریل میں امریکی قانون دانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن انٹرنیٹ کے لیے ایک انتہائی مثبت قدم ہے۔ اس قانون کے تحت کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ ڈیٹا کی چوری یا اس طرز کے کسی بھی عمل کے بارے میں 72 گھنٹے کے اندر آگاہ کریں گی اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو ان پر اربوں ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ فیس بک نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اس کی ویب سائٹ میں ایک سیکیورٹی خامی کے باعث 5 کروڑ سے زائد صارفین کے اکاﺅنٹس کو ہیکرز سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔