اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک کی زیرملکیت معروف فوٹو شیئرنگ اپلیکشن انسٹاگرام کے شریک بانیوں کیون سائسٹروم اور مائیک کریگر نے کمپنی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ ان دونوں نے 2010 میں انسٹاگرام کے نام سے یہ ایپ تیار کی تھی جسے 6 سال قبل فیس بک نے ایک ارب ڈالرز کے عوض خرید لیا تھا۔ 34 سالہ کیون اور 32 سالہ مائیک نے کمپنی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے وجہ تو ظاہر نہیں کی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم کچھ وقت تعطیلات کی منصوبہ بندی کررہے ہیں تاکہ اپنی تخلیقی اور تجسس کو دوبارہ دریافت کرسکیں۔ تاہم ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ انسٹاگرام کی خودمختاری کے حوالے سے تنازعات پر کیون سائسٹروم (اب کمپنی کے سی ای او) اور مائیک کریگر (سی ٹی او) نے عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ فیس بک نے جب انسٹاگرام کو خریدا تھا تو اس نے انتظامیہ کو یہ ایپ خودمختاری سے چلانے پر اتفاق کیا تھا مگر رواں سال مئی میں مارک زکربرگ نے انسٹا گرام کے نائب صدر (پراڈکٹ) کیون ویل کو فیس بک کی نئی بلاک چین ٹیم میں منتقل کرکے ان کی جگہ فیس بک نیوزفیڈ کے سابق نائب صدر ایڈم موسیری کو دے دی۔ ذرائع کے مطابق اس بات پر تنازع سے ہٹ کر بھی مائیک کریگر اور فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کے درمیان اکثر چیزوں پر اختلاف ہوتا تھا، جیسے انسٹاگرام پوسٹس فیس بک پر شیئر کرنے کے حوالے سے مائیک متفق نہیں تھے، مگر مارک زکربرگ ایسا چاہتے تھے۔ معاملات اس وقت زیادہ خراب ہوئے جب مارک زکربرگ نے حال ہی میں انسٹاگرام کے تمام لنکس فیس بک پر لانے کا فیصلہ کیا اور اب متعدد انسٹاگرام صارفین اپنے فیس بک الرٹ انسٹاگرام کی نوٹیفکیشن ٹیب میں بھی موصول کررہے ہیں جبکہ فیس بک بٹن بھی انسٹاگرام کے سیٹنگز مینیو میں آگیا ہے۔ 2 ہفتے قبل انسٹاگرام کی سی او او مارین لیوین اچانک واپس فیس بک چلی گئیں۔
اور ان کی جگہ کسی کو نہیں دی گئی، جس کے بعد سے انسٹاگرام کو فیس بک کی خودمختار کمپنی کی بجائے ایک پراڈکٹ ڈویژن سمجھا جانے لگا تھا۔ خیال رہے کہ انسٹاگرام صارفین کی تعداد رواں سال ایک ارب سے تجاوز کرچکی ہے اور فیس بک کے لیے یہ ایپ اشتہارات کے لیے بہت زیادہ منافع بخش ثابت ہورہی ہے۔ ان حالات میں انسٹاگرام کے بانیوں کو لگ رہا تھا کہ وہ اپنا کام مکمل کرچکے ہیں اور اب فیس بک کے اندر لڑنے کی بجائے کچھ مختلف کرنا چاہئے، جس کا عندیہ انہوں نے عہدے چھوڑنے
کے اعلان میں بھی کیا ہے۔ فیس بک کے بانی نے انسٹاگرام کے بانیوں کے استعفے پر ان کی خدمات کو سراہا ہے ‘میں نے ان کے ساتھ کام کرکے بہت کچھ سیکھا، میں ان کے اچھے مستقبل کی خواہش کرتا ہوں اور دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ آگے کیا بتاتے ہیں’۔ اس سے پہلے کیمبرج اینالیٹکا اسکینڈل، جس میں صارفین کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا، فیس بک کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس اسکینڈل پر واٹس ایپ کے بانیوں نے بھی فیس بک کی مداخلت اور پرائیویسی کے حوالے سے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کمپنی کو چھوڑ دیا تھا بلکہ واٹس ایپ کے شریک بانی برائن ایکٹن نے تو ڈیلیٹ فیس بک کی ٹوئیٹ بھی کی۔