امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے اشارہ دیا ہے کہ وہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔ جی ہاں ٹوئٹر نے دنیا کے طاقتور ترین شخص کے بارے میں کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خود کو محفوظ نہ سمجھیں، ان کے اکاﺅنٹ پر بھی پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ یہ بات ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسے
اور سوشل میڈیا سائٹ کی قانونی اور پالیسی چیف وجے گارے نے ایک انٹرویو کے دوران کہی۔ ٹرمپ کی ٹوئٹر پر غلطی مذاق بن گئی ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ امریکی صدر کے اکاﺅنٹ کو بند نہیں کیا جاسکتا، اگر انہوں نے ٹوئٹر اصولوں کی خلاف ورزی اور بدزبانی جیسے رویوں کا مظاہرہ کیا تو ان پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ ماضی میں ٹوئٹر کو ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئیٹس کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ حال ہی میں یہ کمپنی قدامت پسندوں کی آواز ‘خاموش’ کرنے کے الزامات کا سامنا بھی کرچکی ہے۔ اگرچہ عالمی رہنماﺅں کو اکثر ایسے ٹوئیٹس پر کچھ نہیں کہا جاتا، جس پر عام صارف کو ٹوئٹر کی جانب سے پابندی کا سامنا ہوجاتا ہے مگر وجے گارے نے کہا کہ صدر یا کسی کے لیے بھی استثنیٰ نہیں۔ امریکی صدر کے متعدد ٹوئیٹس پر لوگوں نے ٹوئٹر اور جیک ڈورسے سے ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ کمپنی کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں امریکی صدر کے ٹوئٹر اکاﺅنٹ کو کمپنی کے ایک ملازم نے دانستہ طور پر ڈس ایبل کردیا تھا۔ ٹوئٹر نے پہلے یہ موقف اختیار کیا کہ یہ اکاﺅنٹ درحقیقت کمپنی کے ایک ملازم کی غلطی کی وجہ سے ڈی ایکٹیویٹ ہوا اور گیارہ منٹ بعد جاکر اسے دوبارہ بحال کیا جاسکا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کس نے بند کیا؟ تاہم بعد میں اس کا بیان سامنے آیا کہ تحقیقات کے بعد یہ بات معلوم ہوئی کہ یہ کام درحقیقت ایک کسٹمر کیئر نمائندے نے دانستہ طور پر کیا۔ اس شخص کا یہ ٹوئٹر کی ملازمت کا آخری دن تھا اور جاتے جاتے اس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ ہی ڈی ایکٹیویٹ کردیا۔