ماسکو /واشنگٹن(این این آئی)امریکی محکمہ خارجہ کی ایک اہلکار نے کہا ہے کہ ایک روسی مصنوعی سیارے نے انتہائی عجیب و غریب طرزِ عمل کا مظاہرہ کر کے امریکہ میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔نائب سیکریٹری یلیم پوبلیٹی نے سوئٹززلینڈ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ کیا چیز تھی اور اس کی تصدیق کا کوئی طریقہ نہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ یہ کہنا ناممکن ہے کہ یہ چیز کوئی ہتھیار رہی ہو گی۔روس نے اس بیان کوبے بنیاد، گمراہ کن اور شک پر مبنی الزام قرار دیا ہے۔یہ مصنوعی سیارہ گذشتہ برس اکتوبر میں لانچ کیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ مصنوعی سیارے کے مدار میں طرزِ عمل اس سے قبل کسی بھی چیز سے بالکل مختلف تھا۔پوبلیٹی نے سوئٹزرلینڈ میں اسلحے میں تخفیف کے بارے میں ایک کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں روسی عزائم غیر واضح ہیں، اور ظاہر ہے کہ یہ بہت پریشان کن قدم ہے۔انھوں نے روسی خلائی فوج کے کمانڈر کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جنھوں نے کہا تھا کہ ان کی فوج کا مقصد نئی اقسام کے ہتھیار تیار کرنا ہے۔پوبلیٹی نے کہا کہ امریکہ کوسخت تشویش ہے کہ روس سیٹلائٹ شکن ہتھیار تیار کر رہا ہے۔اس کے جواب میں ایک اعلیٰ روسی سفارت کار الیکساندر دینکو نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ بیان شک اور مفروضات پر مبنی ہے۔انھوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس اور چین کے درمیان ہونے والے معاہدے میں شرکت کرے جس کا مقصد خلا میں اسلحے کی دوڑ پر پابندی لگانا ہے۔رائل یونائٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کی ایک محقق الیگزینڈرا سٹکنگز نے بتایا کہ خلا سے کام کرنے والے ہتھیار روایتی ہتھیاروں سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ خلا میں بہت سا ملبہ چھوڑ سکتے ہیں۔ایسے ہتھیاروں میں لیزر اور مائیکرو ویو ہتھیار شامل ہو سکتے ہیں جو کسی مصنوعی سیارے کو عارضی یا مستقل طور پر ناکارہ بنا سکتے ہیں۔تاہم انھوں نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا یہ ٹیکنالوجی موجود ہے یا نہیں کیوں کہ خلائی ٹیکنالوجی عام طور پر خفیہ رکھی جاتی ہے۔سٹکنگز کے مطابق خلا میں ہونے والے کسی وقوعے کے بارے میں یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہو گا کہ آیا وہ محض حادثہ تھا یا پھر کسی ملک کی جانب سے کیا گیا دانستہ حملہ۔یاد رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کا چھٹا شعبہ یعنی خلائی فوج لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔