منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

بجلی کا کرنٹ گزرنے پر جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

datetime 26  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آپ نے سنا تو ہوگا کہ بجلی کا جھٹکا یا برقی رو انسان کے لیے خطرناک یا جان لیوا ثابت ہوتی ہیں، مگر ایسا کیوں ہوتا ہے اور کتنی طاقت کا کرنٹ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے؟ ویسے اگر سائنسی لحاظ سے بات کی جائے تو انسانی جلد برقی رو کے خلاف مزاحمت کے حوالے سے کافی طاقتور ہوتی ہے مگر یہ حفاظتی ڈھال اس وقت کام نہیں کرتی جب وہ حصہ گیلا ہو جس کو بجلی چھو لے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بجلی کے جھٹکے کی بھی دو اقسام ہوتی ہیں ؟ مزید پڑھیں : بجلی کے بل میں نمایاں کمی لانا چاہتے ہیں؟ یعنی برقی جھٹکا اور برقانسی یا الیکٹروکشن، اور اس کا انحصار کرنٹ کی مقدار، وولٹیج اور جسم کی کرنٹ کے خلاف مزاحمت پر ہوتا ہے۔ ویسے مختلف طاقت کے یہ جھٹکے متاثرہ حصے کے جلنے، سانس گھٹنے اور دل کی حرکت تھم جانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ مگر بجلی کے جھٹکے سے جسمانی دفاع اس وقت متاثر ہوتا ہے جب ہمیں کم از کم 1 ملی ایمپیئر (ایم اے) کے جھٹکے کا سامنا ہو۔ جیسا آپ کو معلوم ہوگا کہ ایمپیئر برقی رو کا یونٹ اور اس کے فلو کا پیچانہ ہوتا ہے یا آسان الفاظ میں اس کی مقدار سے جانا جاتا ہے کہ کتنا کرنٹ اس وقت کسی مقام سے گزر رہا ہے۔ جب اتنی طاقت کا کرنٹ لگتا ہے تو وہ جسم کے اندر الیکٹرونز کو حرکت میں لاتا ہے جس سے ایک ‘کرنٹ’ پیدا ہوتا ہے، یہ حرکت کرنے والے الیکٹرونز متاثرہ فرد کو ٹشوز یا اعصابی نظام کے ذریعے نقصان پہنچاتے ہیں۔ ویسے تو ہمارے جسم میں یہ الیکٹرونز عام حالات میں بھی حرکت میں رہتے ہیں مگر برقی رو کی صورت میں ان کا فلو جسم میں اس طریقے سے ہوتا ہے جو معمول سے ہٹ کر ہوتا ہے جس سے جسم کے اندر تباہی مچتی ہے، جیسے ٹشوز جل جاتے ہیں جبکہ ان اہم برقی سگنلز کے عمل میں مداخلت ہوتی ہے جو اعصاب، نیورونز وغیرہ ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : آسمانی بجلی گرنے سے کیسے محفوظ رہا جائے؟ ویسے جب کرنٹ جسم میں گزر رہا ہوتا ہے تو اسے گوشت کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں حرارت پیدا ہوتی ہے جو اکثر اوقات اعضاء کے جلنے کا باعث بنتی ہے۔ کتنی طاقت کا جھٹکا نقصان پہنچاتا ہے؟ 0.5 سے 3 ایم اے سنسناہٹ کا احساس 3 سے 10 ایم اے مسلز میں کھچاﺅ اور درد 10 سے 40 ایم اے مسلز پر کنٹرول ختم ہوجانا اور اس وقت تک بے حس ہوجانا جب تک کرنٹ تھم نہ جائے 30 سے 75 ایم اے نظام تنفس مفلوج ہوجانا 100 سے 200 ایم اے دل کا سکڑنا (موت کا امکان بڑھ جاتا ہے) 200 سے 500 ایم اے دل کا سختی سے بھینچنا 1500 ایم اے سے اوپر ٹشوز اور اعضاءجلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ویسے اس حوالے سے آپ نیچے ویڈیو میں مزید جان سکیں گے کہ کس طرح کا کرنٹ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…