اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یہ ساؤتھ جیورجیا ہے، ایک جزیرہ جو بحرِ اوقیانوس کے جنوب میں انٹارکٹکا سے 1500 سو کلو میٹر دور ہے۔آپ کے قریب یہ بھورے بالوں والے پینگوئنز شاید آپ کو بہت بڑے لگیں لیکن دراصل یہ بچے ہیں۔حقیقت میں جب انھیں پہلی مرتبہ دریافت کیا گیا تو یہ بالکل ہی کوئی مختلف نسل کے لگے تھے اور انھیں ’وولی پینگوئن‘ کا نام دیا گیا۔یہ بچے ایک سال سے کم عمر کے ہیں
لیکن ان کی کھال اس وقت تک اسی طرح پھولی رہے گی جب تک ان کے واٹر پروف پر نہیں نکل آتے۔اور جب ان کے بال جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں تو وہ بہت عجیب دکھائی دیتے ہیں۔ کچھ تو ایسے لگتے ہیں کہ وہ پھولا ہوا ویسٹ کوٹ پہنے کھڑے ہیں۔پینگوئنز کے ساتھ ساتھ دنیا کے سب سے بڑے سیلز بھی لیٹے ہوئے ہیں۔آپ ان کے بالکل ساتھ جنوبی ایلیفنٹ سیلز کی کالونی میں ہیں۔ان کا قد چار میٹر تک لمبا ہے اور ان کا وزن ساڑھے تین ٹن تک ہوتا ہے۔ نر سیل تین کاروں جتنا وزنی ہوتا ہے۔ان کو ایلیفنٹ سیل ان کی سونڈ نما تھوتھنی کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ نر سیل اس سے نتھنے پھلا پھلا کر آوازیں نکالتے ہیں۔اب تولید کا وقت آنے والا ہے اور صرف طاقت ور نر ہی مباشرت کر سکیں گے۔ساحل پر پڑے ان سیلز کے ’حرم‘ میں سو کے قریب مادہ سیلز ہیں اور یہ غرا غرا کر اپنے حریفوں کو خبردار کرتے ہیں۔ جس سے کئی غیر ضروری لڑائیاں شروع ہونے سے پہلے ہی رک جاتی ہیں۔اگرچہ آپ نظر اٹھا کر غور سے دیکھیں تو آپ کو لڑتے ہوئے سیل بھی مل جائیں گے۔ان نر سیلز نے سمندر میں نو ماہ رہ کر اپنا وزن بڑھایا ہے۔ اب وہ بغیر خوراک اور پانی کے زندہ رہ سکتے ہیں اور جتنا چاہے مباشرت کر سکتے ہیں۔پینگوئنز کے ساتھ یہ سیلز بھی ماحول سے مطابقت کی ناقابلِ یقین مثال ہیں اور وہ ہمارے سیارے کے سب سے مشکل ترین ماحول میں رہتے ہیں۔اس 360 ویڈیو کو بی بی سی ارتھ اور آلوشیا پروڈکشنز نے مل کر بنایا ہے۔