اسلام آباد(ویب ڈیسک) بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ دفاتر میں استعمال ہونے والی رابطے کی ایپ ‘ہڈل’ میں ایک خامی موجود ہے جس کے تحت نجی دستاویزات دفتر کے باہر کے لوگوں کو مل سکتی ہیں۔ اس کے ذریعے بی بی سی کے ایک صحافی کو کے پی ایم جی کے اکاؤنٹ تک رسائی مل گئی
جس میں نجی مالیاتی دستاویزات موجود تھیں۔ ہڈل ایک ایسی آن لائن ایپ ہے جس کی مدد سے دفاتر میں کام کرنے والے ایک دوسرے کے ساتھ مختلف فائلیں شیئر کر سکتے ہیں۔ ہڈل کا کہنا ہے کہ وہ شیئر کیے جانے والے مواد کے تحفظ کے معاملے میں دنیا میں صفِ اول کی کمپنی ہے۔ اب اس نے یہ خامی دور کر دی ہے۔ ہڈل سافٹ ویئر برطانیہ کے ہوم آفس، کیبینٹ آفس، ریوینیو اینڈ کسٹمز اور محکمۂ صحت این ایچ ایس کی کئی شاخوں میں استعمال ہوتا ہے۔ یونیورسٹی آف سرے کے پروفیسر ایلن وڈورڈ نے کہا: ‘اگر کوئی اپنے آپ کو بین الاقوامی معیار کی سروس کہلاتا ہے، تو پھر ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہڈل میں بےحد حساس معلومات کی بھی ترسیل ہوتی ہے۔’ ہڈل نے ایک بیان میں کہا کہ اس خامی نے مارچ اور نومبر کے دوران چھ انفرادی سیشنز کو متاثر کیا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ اسی دوران 50 لاکھ اکاؤنٹس فعال تھے، اس لیے اس خامی نے صرف انتہائی قلیل مقدار میں اکاؤنٹس کو متاثر کیا۔ بی بی سی کے ملازم کو کے پی ایم جی کے اکاؤنٹ تک رسائی ملنے کے علاوہ ہڈل نے کہا ہے کہ ایک باہر کی کمپنی کو بی بی سی کے ہڈل اکاؤنٹ تک رسائی مل گئی تھی۔ کے پی ایم جی نے ابھی تک بی بی سی کی جانب سے اس واقعے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔