اسلام آباد(ویب ڈیسک) یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں کا کہنا ہے جن بچوں کے کمرے میں ٹی وی ہیں ان میں ان بچوں کے مقابلے میں اوور ویٹ ہونے کا امکان زیادہ ہے جن کے کمرے میں ٹی وی نہیں ہیں۔ سائنسدانوں نے بتایا کہ لڑکیوں میں بطور خاص یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ جتنا زیادہ وقت ٹی وی دیکھنے میں گزارتی ہیں ان
میں اتنا ہی وزن بڑھتا ہے۔ ریسرچروں کا کہنا ہے کہ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہی حال لیپ ٹاپ اور فون کے معاملے میں بھی ہے۔ ٭ ’صحت مند موٹے‘ بھی خطرے کی زد میں ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ دیر تک سکرین کے سامنے رہنے سے بچوں کی صحت کو مختلف قسم کے خطرات لاحق ہیں۔ یہ تحقیق انٹرنیشنل جرنل آف اوبیسیٹی میں شائع ہوئی ہے جس میں برطانیہ کے 12 ہزار بچوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان میں سے نصف سے زیادہ بچوں کے کمروں میں سات سال کی عمر سے ٹی وی ہیں۔ پھر 11 سال کی عمر میں ریسرچروں نے بی ایم آئی یعنی قامت اور وزن کے تناسب کے تحت ان کے جسم میں چربی کے فیصد کی جانچ کی۔گیارہ انھوں نے پایا کہ جن لڑکیوں کے کمروں میں سات سال کی عمر میں ٹی وی تھے ان میں سے 30 فیصد لڑکیاں سال کی عمر میں ان لڑکیوں کے مقابلے میں اوورویٹ پائی گئیں جن کے کمروں میں ٹی وی نہیں تھے۔لڑکوں کے معاملے میں یہ خطرہ تقریبا 20 فیصد ہے۔ تحقیق میں شامل ریسرچر ڈاکٹر انجا ہیلمان نے کہا: ‘ہمارے مطالعے میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ بچوں کے سونے کے کمرے میں ٹی وی ہونا ان میں چند سالوں بعد وزن میں اضافے کا سبب ہے۔’ بہر حال محققوں کا کہنا ہے کہ ٹی وی اور تناسب سے زیادہ وزن ہونے میں رابطہ کیوں ہے اس بارے میں وہ یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ سے وہ کم
سوتے ہوں یا پھر ٹی وی دیکھتے ہوئے کچھ کچھ کھاتے رہتے ہوں۔ لڑکیوں میں اس کا فیصد زیادہ ہونے کا سبب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ اس عمر میں لڑکوں کے مقابلے میں کم فعال ہوتی ہیں۔ محققین نے بچوں میں موٹاپے کو روکنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کی اپیل کی ہے۔
رائل کالج کے بچوں کے شعبے کے پروفیسر رسل وائنر کا کہنا ہے کہ اس دریافت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ انگلینڈ کے 11 سال کے ایک تہائی بچے اوورویٹ اور پانچ میں سے ایک موٹے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسے میں بچپن کے موٹاپے کی وبا سے نمٹنا بہت ضروری ہے۔