کیلیفورنیا (مانیٹرنگ ڈیسک) ایپل کمپنی کی جانب سے منگل کو آئی فون ایکس کی لانچنگ کے دوران اس کا فیس آئی ڈی فیچر بار بار کوشش کے باوجود بھی نہ کھل سکا جسے دنیا بھر میں رپورٹ کیا گیا ۔ اب ایپل نے اس واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے فیس آئی ڈی میں ناکامی کی ذمے داری اپنے ایک اسٹاف رکن کو ٹھہرایا ہے جس نے فون کو درست انداز میں پیش نہیں کیا اور جلد بازی کی۔ واضح رہے ایپل کے سافٹ ویئر ڈیزائننگ
کے سربراہ نے دوسرے تیار فون سے اس فیچر کا مظاہرہ کیا ۔ ایپل کے ایک نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ پہلے فیس آئی ڈی ان کی صورت کو باقاعدہ شناخت کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ اس نے کہا کہ فون کو اسی طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ وہ پہلے پاس کوڈ مانگتا ہے اور پھر چہرہ شناخت کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ تاہم اس سے قبل ایپل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا فیس آئی ڈی آپشن بہت آسان ہے اور اس کے لیے کوئی کوشش نہیں کرنا پڑتی اور یہ فنگر پرنٹ ٹچ آئی ڈی سسٹم سے بھی درست ترین اور محفوظ طریقہ ہے ۔ تاہم اب نئے آئی فون میں پرانا فنگر پرنٹ سسٹم شامل نہیں کیونکہ اس کے ڈیزائن میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اگرچہ اسٹیج پر فون کھولنے میں دس سیکنڈ لگے اور اس سے کمپنی کے دعووں کو زک پہنچی ہے۔ ایپل نے کہا ہے کہ فنگر پرنٹ پر 5 مرتبہ ناکام کوشش کی جائے تو یہ آپشن بند ہوجاتا ہے اور اسی طرح چہرہ شناخت سے کھلنے والے صرف دو آپشن بعد ہی فون لاک ہوجاتا ہے اور پھر فون پاس ورڈ کے بعد ہی کھل پاتا ہے ۔ کچھ لوگوں نے ایپل کے سافٹ ویئر چیف کریگ فریڈرگی کے اسٹیج میک اپ کو بھی اس کا ذمے دار ٹھہرایا اور اس کے بعد ان کا میک اپ صاف کیا گیا ۔ تاہم ایپل کے نئے فون میں صورت شناخت کرنے والا نظام کے بارے میں بہت سے سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ ایک باحجاب خاتون اسے کیسے ان لاک
کرے گی یا پھر کوئی شخص فون چرانے کے بعد اس کے مالک کو زدوکوب کرکے اس کے چہرے سے فون کھولنے کی کوشش کرسکتا ہے جس سے معاملہ مزید خراب بھی ہوسکتا ہے ۔ تاہم آئی فون ایکس کی فروخت نومبر سےشروع ہوگی تاہم اب بھی کئی حلقوں سے کہا جارہا ہے کہ فیس آئی ڈی آپشن سے لوگوں کی سیکیورٹی اور شناخت ظاہر کرنے جیسے اہم مسائل پیدا ہوں گے۔