اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن (ایس آئی اے) نے اپنی جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی متبادل طریقہ تلاش نہ کیا گیا تو 2040 تک دنیا بھر کے کمپیوٹروں کو ساری پیداواری گنجائش سے زیادہ بجلی درکار ہوگی۔سادہ الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ اگر کم توانائی استعمال کرنے والے کمپیوٹر تیار کرنے کا کوئی نیا طریقہ وضع نہ کیا گیا تو آج سے صرف 24 سال بعد دنیا میں توانائی کا ایک بڑا بحران پیدا ہوسکتا ہے جس کی وجہ کمپیوٹر ہوں گے۔ ایس آئی اے نے گزشتہ دنوں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے مستقبل سے متعلق روڈ میپ کا تجزیہ جاری کیا جس کے مندرجات میں یہ خطرناک پیش گوئی بھی شامل تھی۔ کمپیوٹر کی دنیا میں ’’ مْور کا قانون‘‘ (Moore’s law) سکّہ رائج الوقت کا درجہ رکھتا ہے جو یہ کہتا ہے کہ مائیکروپروسیسر پر ٹرانسسٹروں کی تعداد ہر 18 ماہ میں دْگنی ہوجاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مائیکروپروسیسر کے لیے بجلی کی ضرورت بھی ہر 18 ماہ بعد ڈبل ہوتی چلی جاتی ہے۔ یعنی اگر مائیکروپروسیسر کی ترقی کے ساتھ ساتھ بجلی کی مانگ میں اضافے کا تسلسل بھی برقرار رہا تو 2040 تک دنیا بھر کے کمپیوٹروں کو اتنی بجلی کی ضرورت ہوگی جسے فراہم کرنا ہمارے بس سے باہر ہوگا۔اس وقت بھی ایسے مائیکروپروسیسرز تیار کرنے کی سرتوڑ کوششیں جاری ہیں جو کم بجلی استعمال کرتے ہوئے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں لیکن اس سمت میں پیش رفت خاصی سست ہے۔ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری میں مائیکروپروسیسرز بنانے کے لیے برسوں سے لگی بندھی ٹیکنالوجی رائج ہے جسے ترک کرکے اس کی جگہ ایسی نئی ٹیکنالوجی کو لاناہوگا جو کہ کم بجلی استعمال کرے لیکن یہ ایک مہنگا سودا ثابت ہوگا۔