لاہور (نیوز ڈیسک) سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ بہت سارے دوست زندگی کی پریشانیوں اور اصل تکلیف برداشت کرنے میں مدد دیتے ہیں اور اس کی وجہ نفسیاتی نہیں بلکہ طبعی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ دوستوں کے وسیع حلقے میں وقت گزارنے سے جسم قدرتی طور پر ایک ہارمون اینڈورفن زیادہ خارج کرتا ہے جو فطری طور پر درد کی شدت کو کم کرتے ہیں۔ دوسری جانب اینڈورفن درد اور لذت دونوں میں ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں اور یہ بات انسانوں اور بعض جانوروں پر تحقیق میں بھی ثابت ہوچکی ہے۔اس کا ایک نظریہ سماجی وابستگی کا اوپوئڈ نظریہ ہے جو بتاتا ہے کہ سماجی رابطے اور دوستیاں اینڈورفن کو بڑھا کر دماغ میں مثبت سوچ کو پروان چڑھاتی ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تجرباتی نفسیات کی خاتون ماہرکے مطابق ان کے نتائج بہت دلچسپ ہیں کیونکہ ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی عوارض میں مبتلا افراد میں اینڈورفن کا نظام متاثر ہوجاتا ہے اور وہ مزید تنا کے شکار ہوتے جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ یہی وجہ ہے کہ اداسی اور ڈپریشن کے شکار افراد دوستوں سے بھی ملنا جلنا چھوڑ دیتے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل ایک اور مطالعے سے پتا لگا تھا کہ جو لوگ دوستوں میں مناسب وقت گزارتے ہیں اس کا اثر عین کسی درد کم کرنے والی (پین کلر)دوا کی طرح ہی ہوتا ہے۔