اسلام آباد(نیوزڈیسک)پٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کا زمانہ ختم،بڑی پیش گوئی ہوگئی،بجلی سے چلنے والی گاڑیاں تمام تر پیشن گوئیوں اور اندازوں سے کہیں پہلے روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کا خاتمہ کردیں گے، ہو سکتا ہے کہ 2025ءتک ہی ایسا ہو جائے۔ایلون مسک کی ٹیسلا موٹرز اور اس کے حریف ایسی برقی گاڑیاں تیار کر رہے ہیں جو بہتر بیٹری ٹیکنالوجی کی حامل ہیں اور ان کی قیمتوں کا تقابل بھی عام ایندھن سے چلنے والی کسی بھی گاڑی سے کیا جا سکتا ہے۔ پھر ان کی رفتار بھی خوب ہے اور یہ صارفین کی طلب پوری کرنے کے لیے بھی بے تاب دکھائی دیتے ہیں۔اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ٹونی سیبا نے اندازہ لگایا ہے کہ کوئلہ، تیل اور گیس کی پیداوار اور استعمال 2030ئ تک ماضی کا قصہ بن جائے گا۔ وہ لکھتے ہیں کہ توانائی کی دنیا کو تہہ و بالا کرنے کا معاملہ نمایاں لاگت اور ٹیکنالوجی کارکردگی میں بہتر ہے جو صاف توانائی میں تبدیلی کرتی، اسے محفوظ اور پیش کرتی ہے۔ جیسا کہ موبائل اور اسمارٹ فونز کے معاملے میں ہوا کہ جہاں قیمتیں یکدم کم ہوئیں اور مارکیٹ پھیلتی چلی گئی۔ یوں پرانی ٹیکنالوجی متروک ہوگئیں۔ کچھ ایسا ہی معاملہ روایتی ایندھن سے حاصل کی گئی توانائی اور قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کا ہے۔ 2030ئ تک یہ کہانی تمام ہوجائے گی بلکہ ہوسکتا ہے کہ اس سے پہلے بھی ہو جائے۔ تیل، قدرتی گیس، کوئلہ اور یورینیم کو بجلی کے حصول اور گاڑیوں کو توانائی دینے کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ ترک ہو جائے گا۔برقی گاڑیوں کا منظرنامہ اس وقت کیا ہے، اسی سے اندازہ لگا لیں۔ ٹیسلا کا ماڈل 3، جس کی پیداوار کے آغاز میں بھی ابھی ڈیڑھ سال باقی ہے، کے لیے صرف دو دنوں میں 2 لاکھ سے زیادہ آرڈرز موصول ہو چکے ہیں۔ حالانکہ اس کی قیمت 35 ہزار ڈالرز ہے اور ایک ہزار ڈالرز کا ڈپازٹ صارف کو پہلے ہی جمع کرانا پڑتا ہے۔