لاس اینجلس(نیوزڈیسک) امریکی سائنسدانوں نے پاور پلانٹس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جمع کرکے اس سے تعمیراتی مٹیریل تیار کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے جس سے ماحول دشمن گیس میں کمی اور عمارتوں کی تعمیر ہوسکے گی۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کے انجینئروں نے تھری ڈی پرنٹروں کے ذریعے سیمنٹ جیسا مٹیریل تیار کیا جسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کانکریٹ (CO2ncrete) کا نام دیا گیا ہے جو سیمنٹ کی طرح ایک مٹیریل بن جاتا ہے۔ یوسی ایل اے میں اسکول آف پبلک افیئرز کے پروفیسر جے آر ڈی سیزو کے مطابق یہ ایک کارآمد شے ہے جو آب و ہوا میں تبدیلی کا گیم چینجر بھی بن سکتا ہے، اس ٹیکنالوجی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو فضا میں جانے سے روک کرگلوبل وارمنگ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مرکزی تحقیق سول اینڈ اینوائرمینٹل انجینیئرنگ کے پروفیسر گوروو سانت نے کی ہے جو مستقبل میں سیمنٹ کی جگہ لے سکتا ہے۔ یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی گیس کو بھی ایک جگہ جمع کرنے کی بجائے کارآمد انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اب تک اسے کسی عمارت کی تعمیر میں نہیں آزمایا گیا۔ دوسری جانب کاربن ڈائی آکسائیڈ کو گرفت کرنے سے لے کر مٹیریل کی تیاری تک کا ایک آسان، کم خرچ اور مؤثرطریقہ دریافت کرنا بھی ضروری ہے۔واضح رہے کہ خود سیمنٹ کی تیاری میں بھی عین اسی طرح کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوتی ہے جس طرح کوئلے کے پلانٹس سے گیس خارج ہوتی ہے۔ اس ضمن میں تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی استعمال کرکے اس سے بلڈنگ مٹیریل تیارکرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ لیکن بڑے بلاک اور اینٹوں کی تیاری کسی چیلنج سے کم نہیں مگر ایک مرتبہ عام ہونے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ خود دنیا کے لئے ایک کارآمد شے بن جائے گی خصوصا ً بھارت اور چین جیسے ممالک میں جہاں کاربن ڈائی آکسائیڈ خوب پیدا ہوتی ہے جہاں سیمنٹ کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں۔