پیر‬‮ ، 10 مارچ‬‮ 2025 

بصارت سے محروم افراد کےلئے بڑی خوشخبری

datetime 7  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک)ریان لویس برطانیہ کی پہلی خاتون ہیں جنھیں دنیا کی جدید بایونک آنکھ لگائی گئی ہے۔ایک عشرے سے زیادہ جزوی طور پر بصارت سے محروم ریان لویس بایونک یا مشینی آنکھ کی مدد سے روشنی کی کرنیں دیکھنے کے قابل ہو گئی ہیں۔49 سالہ ریان لویس کو ‘آکسفورڈ جان ریڈ کلف اسپتال’ میں جاری ایک تحقیق کے حصے کے طور پر مصنوعی آنکھ لگائی گئی ہے۔یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے مطابق چھ گھنٹے طویل آپریشن کے دوران آکسفورڈ آئی اسپتال کی سرجیکل ٹیم نے انتہائی احتیاط سے لویس کی داہنی آنکھ کے ریٹینا کی پشت پر ایک الیکٹرونک چپ نصب کی ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں ان کا دماغ برقی سگنلز کو زیادہ سے زیادہ قبول کرنے لگے گا اور روشنی کی کرنوں سے بامعنی اشکال اور تصاویر بنانے کے قابل ہو جائے گا۔تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر سیاہ اور سفید ہو سکتی ہیں اور دھندلی بھی ہو سکتی ہیں لیکن اس کے باوجود جدید مشینی آنکھ بصارت سے محروم مریضوں کی زندگی کو پوری طرح سے تبدیل کرنے کے قابل ہے۔لویس جب پانچ سال کی تھیں تو ان میں ‘ریٹنائٹس پگمنٹوسا’ نامی آنکھوں کی ایک موروثی بیماری کی تشخیص ہوئی جو ریٹینا میں ‘فوٹو ریسیپٹرز’ نامی روشنی کے خلیات میں بتدریج کمی کا سبب بنتی ہے اور آگے چل کر اندھے پن میں تبدیل ہو جاتی ہے۔کارڈف کی رہائشی لویس جو دو بچوں کی ماں ہیں پچھلے 16 سالوں سے اپنی دائیں آنکھ سے مکمل طور پر نابینا ہیں جبکہ چھ سال سے وہ اپنی بائیں آنکھ سے بھی بہت کم دیکھ پاتی تھیں۔یہ بایونک آئی 1,500 روشنی کے سینسرز کے ساتھ ایک 3 ملی میٹر کی الیکٹرانک چپ ہے جو عصبی خلیات کو برقی سگنلز بھیجتی ہے۔ یہ چپ کان کے پیچھے ایک چھوٹے کمپیوٹر یا ڈیوائس سے منسلک ہے، اسے جلد پر میگنیٹک کوئل یا مقناطیسی گولے کے ذریعے توانائی ملتی ہے اور یہ دیکھنے میں ایک سماعت کا آلہ معلوم ہوتی ہے۔ آپریشن کے بعد ٹیسٹ کے دوران ڈاکٹروں نے لیوس کو ایک گتے پر گھڑی کا وقت دیکھنے کے لیے کہا تھا اور لویس نے درست طریقے سے گھڑی پر وقت پڑھ کر بتایا ہے۔لویس نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ وہ آلے کا سوئچ آن کرنے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ میں اپنی آنکھ میں کوئی چمک محسوس نا کروں لیکن اچانک چند لمحوں میں میری آنکھ روشنی کی کرنوں سے روشن ہو گئی یہ روشنی کی چمک میں نے پچھلے سولہ سالوں سے نہیں دیکھی تھی۔لویس نے کہا کہ بینائی سے محروم ہونے کی وجہ سے وہ اپنا اعتماد کھو چکی تھیں کیونکہ بصارت کی محرومی کے ساتھ آپ کہیں آنے جانے کے قابل نہیں رہتے ہیں اور روزمرہ کے کاموں مثلاً خریداری نہیں کر سکتے ہیں یا پھر یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ آپ کیسے لگ رہے ہیں۔ آنکھوں کی موروثی بیماریوں کے علاج کے لیے 2012 میں پہلی بار ‘بایونک آنکھ’ کا تجربہ کیا گیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)


ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…