واشنگٹن(نیوزڈیسک)سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا میں تبدیلی سے دنیا بھر کی چھوٹی بڑی جھیلوں کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہورہا ہے جو جھیلوں کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔عالمی سائنسدانوں کے مطابق ہر10 سال میں جھیلوں کا درجہ حرارت اعشاریہ 34 درجہ سینٹی گریڈ ہے جس کا مطلب ہے کہ 30 برس میں جھیلوں کا اوسط درجہ حرارت ایک درجے سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔ اس کے لیے ناسا نے 6 براعظموں میں موجود 235 جھیلوں کا 25 سالہ ڈیٹا جمع کیا جو سیٹلائٹ سے لیا گیا ہے اور اس کے بعد اس ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ اگرچہ یہ تبدیلی بہت سست رفتار ہے لیکن سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس کی شرح سمندروں اور فضائی درجہ حرارت بڑھنے سے بھی زیادہ ہے جس کے خوفناک تنائج برا?مد ہوسکتےہیں، اس سے الجی کی پیداوار میں اضافہ ہوجائے گا جس سے پانی میں آکسیجن کی مقدار 20 فیصد تک کم ہوجائے گی۔
ماہرین کے مطابق جھیلوں میں فالتو الجی مچھلیوں اور دیگر جانوروں کے لیے زہریلی ہوتی ہے اور اس سے جھیلوں میں بسنے والی مچھلیوں اور دیگر جانوروں کو شدید نقصان پہنچے گا۔ واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے مرکز برائے ماحولیات اور رپورٹ کی شریک مصنف کے مطابق درجہ حرارت میں یہ تبدیلی زراعت، فصلوں اور میٹھے پانی کی مچھلیوں سمیت کئی طرح سے اثر انداز ہوگی جس سے تیسری دنیا کے افراد زیادہ متاثر ہوں گے اور یہ تبدیلی اب بھی نوٹ کی جارہی ہے۔ ماہرین کی جانب سے ایک خدشہ یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے جھیلوں کا درجہ حرارت بڑھنے سے وہ تیزی سے ختم ہونے لگیں گی کیونکہ ان کا پانی بھاپ بن کر اڑ سکتا ہے۔
آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے جھیلوں کی بقا کو خطرہ
23
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں