واشنگٹن (نیوزڈیسک)تین امریکی یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرہ ارض ناپید ہونے کے اپنے نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور انسان اس کے پہلے متاثرین میں ہو سکتا ہے۔سٹینفورڈ، پرنسٹن اور برکلے یونیورسٹیوں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں ریڑھ کی ہڈی والے جاندار 114 گنا زیادہ تیزی کے ساتھ ختم ہو رہے ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ سال ڈیوک یونیورسٹی نے جو رپورٹ شائع کی تھی تازہ رپورٹ اس کی تصدیق کرتی نظر آتی ہے۔نئی تحقیقی رپورٹ کے ایک مصنف نے بتایا کہ ہم اب وسیع پیمانے پر ناپید ہونے والے چھٹے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔اس طرح کا آخری مرحلہ ساڑھے چھ کروڑ سال قبل پیش آیا تھا جس میں ڈائنوسار ختم ہو گئے تھے اور عین ممکن ہے کہ ایک بڑے شہابیے کے زمین سے ٹکرانے کے سبب ایسا ہواتھا۔نئی تحقیق کے سربراہ مصنف جیررڈو سیبیلوز نے کہا کہ اگر ایسا جاری رہا تو زندگی کو پھر سے بحال ہونے میں کروڑو ں سال لگ جائیں گے اور ہماری اپنی نسل کے جلد ہی ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے شہد کی مکھیا تین انسانی نسلوں کے دوران پولینیشن یا زیرہ پوشی کی صلاحیت کھو دیں گی۔سائنسدانوں نے فوسل جانداروں کی جانچ سے ریڑھ کی ہڈی والے جانداروں کے ناپید ہونے کی شرح کا تاریخی طور پر تجزیہ کیا ہے۔انھوں نے یہ پایا کہ ناپید ہونے کی شرح اس وقت سے 100 گنا سے بھی زیادہ ہے جب بڑے پیمانے پر ناپید ہونے کا مرحلہ شروع نہیں ہواتھا۔