جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

طیاروں کی نگرانی کے لیے ٹی وی سگنل ٹاور، ریڈار کا سستا متبادل ۔۔۔۔

datetime 10  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )محققین کا کہنا ہے کہ طیاروں کی نگرانی کے لیے ٹی وی سگنل ٹاور، ریڈار کا سستا متبادل ثابت ہو سکتے ہیں۔یہ تحقیق ایئر ٹریفک سگنل کا کنٹرول فراہم کرنے والی کمپنی نیٹس اور ان کی شریک کمپنیوں نے کی ہے اور ان کا کہنا ہے موجودہ ٹی وی سگنلز طیاروں کی ٹریکنگ کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ٹی وی سنگل میں ریڈار کے مقابلے ریڈیو سپیکٹرم کا مختلف حصہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن دونوں کسی ٹھوس چیز سے ٹکرا کر واپس آ جاتے ہیں۔محققوں کا کہنا ہے کہ مخصوص ریسیور کے استعمال سے انھوں نے 10 ہزار فٹ کی اونچائی تک بیک وقت 30 طیاروں کو ٹریک کیا ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں ابھی بہت کام کیے جانے ہیں۔نیٹس کے انجینیئر نک ینگ نے بتایا: ’لچک اور خدمات کے معیار کے متعلق سوالات کے جواب دینے ابھی باقی ہیں اور ہمیں براڈکاسٹروں سے باضابطہ معاہدہ بھی کرنا ہے تاہم یہ بہت دلچسپ ہے اور آئندہ پانچ برسوں کے دوران ہم اس تصور میں مزید فروغ پر کام کریں گے۔‘اس مطالعے میں لندن کے کرسٹل پیلس میں لگے ایک براڈکاسٹنگ ٹی وی کے ٹرانسمیٹر کا استعمال کیاگیا۔ان میں طیاوروں سے ٹکرا کر آنے والے سگنلز کے سمت کے تعین کے لیے تین مخصوص ریسیورز لگائے گئے۔ ان سگنلز کے حصول میں لگنے والے وقت کا باقی بے روک ٹی وی سگنل سے موازنہ کیا گیا۔اس ’مثلث نما معلومات‘ کی بنیاد پر مختلف طیاروں کے لوکیشن کا پتہ چلایا گیااس کے بعد اس ’مثلث نما معلومات‘ کی بنیاد پر مختلف طیاروں کے لوکیشن کا پتہ چلایا گیا۔اس کے بارے میں ایک دوسرا تجربہ لیورپول میں کیا گیا جس میں یہ پایا گیا کہ ٹی وی سنگل پر مبنی نظام میں ریڈار کے مقابلے ہوائی چکّی سے کم رخنہ پڑا۔ینگ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’جب چرخی کی پنکھیاں گردش کرتی ہیں تو وہ ایسے مرحلے میں پہنچ جاتی ہیں جو رفتار کی شرح کہلاتی ہیں اور ریڈار ان کی تلاش میں رہتا ہے۔‘
ایک ونڈ فارم میں 30 ہوائی چکیاں ہو سکتی ہیں جن کے پر 300 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے گردش کرتے ہیں جو کہ طیارے کی رفتار ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ریڈار اسے بھی پکڑ لیتا ہے اور اسے کسی طیارے پر معمول کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ’اس میں عجیب و غریب چیزیں وقوع پذیر ہو سکتی ہیں لیکن ہمار مشورہ ہے کہ اس قسم کے ٹی سگنلز کے استعمال سے ریڈار میں اس مسئلے کا حل مل سکتا ہے۔‘اس مطالعے میں لندن کے کرسٹل پیلس میں لگے ایک براڈکاسٹنگ ٹی وی کے ٹرانسمیٹر کا استعمال کیاگیاانھوں نے کہا کہ ’اس طرح ریڈار کی بجائے ٹی وی سگنل کے استعمال سے پیسے بچائے جا سکتے ہیں اور ریڈیو سپیکٹرم کو دوسرے استعمال کے لیے بچایا جا سکتا ہے۔راڈار بڑا ہے اور اسے حاصل کرنے اور اس کی دیکھ ریکھ کرنے میں بہت خرچ آتا ہے جبکہ آپ اسے کسی فون کے سر پر لگا دیں اور ایک وسیع علاقے تک اس کے سگنل کو منقسم کر دیں اس کے علاوہ اس میں تیسری پارٹی (براڈکاسٹرز) جو اسے ٹرانسمٹ کر رہی ہے وہ شامل ہے۔‘اس تحقیق کو دفاغی کمپنی تھیلز یو کے اور آر اینڈ ڈی لیب روک مینور نے گذشتہ دو سالوں میں پورا کیا ہے لیکن اس پروجیکٹ کے پس پشت خیال نیا نہیں ہے۔سنہ 1935 میں راڈار کے پیش رو سر روبرٹ واٹسن واٹ نے بی بی سی کے شارٹ ویو ٹرانسمیٹر سے کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی کام کرتی ہے۔مسٹر ینگ نے کہا: ’کمپیوٹر پراسسنگ کی قوت میں اضافے نے اسے بہت آسان بنا دیا ہے۔ اور گذشتہ دس برسوں میں ہم اس سطح پر پہنچے ہیں کہ ہم ان معلومات کو قابل عمل بنا سکیں۔ تاہم ابھی اس میں تکنیکی اور ضابطے کی روکاوٹیں ہیں۔‘



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…