جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شمسی لہریں، سائنسدانوں نے اس خواب کو سچ کردکھانے میں کامیاب

datetime 9  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) جیمز کلارک میکس ویل نے اٹھارہویں صدی میں اپنے شہرہ آفاق ناول فرام دی ارتھ ٹو دی مون کے ذریعے دنیا کو ایک خواب دکھایا تھا کہ اور آج سائنسدان اس خواب کو سچ کردکھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ یہ خواب شمسی لہروں پر سفر کا تھا جس کا مقصد نظام شمسی کے جائزے کے امکانات کو مزید وسعت دینا تھا۔ سائنسدانوں کا مفروضہ تھا کہ سورج سے نکلنے والے روشنی کے باریک ذرات کسی بھی خلائی گاڑی کو آگے کی جانب دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور لائٹ سیل نے اس مفروضے کو سچ ثابت کرد کھایا ہے۔ اس سلسلے میں تجربے کا اہتمام پلینیٹری سوسائٹی نے کیا تھا۔ ان کی تیارکردہ خلائی گاڑی کا حجم ڈبل روٹی کے ایک بڑے ٹکڑے سے زیادہ نہ تھا۔ چار بائی چار انچ جس کی اونچائی کل ایک فٹ تھی۔ ایک ماہ کے تجربات کے بعد یہ خلائی گاڑی اندر کی جانب مڑے ہوئے پرزوں کی مدد سے اپنا سائز بڑھا چکی ہے اور اس کے اندر نظام شمسی کی زیادہ قریب سے نگرانی کیلئے موجود انتہائی باریک فلم بھی باہر نکل آئی ہے۔ اس سلسلے میں تیار کی گئی خاص گاڑی گزشتہ ماہ روانہ کی گئی تھی جس کے بعد سے اس سے پیغام وصول ہورہے تھے تاہم یہ مسلسل رابطہ قائم نہیں ہوپارہا تھا جس کی وجہ سے امکان یہی تھا کہ یہ گاڑی بھی ماضی کے تجربات کی طرح تباہی سے دوچار ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں سائنسدانوں نے گزشتہ روز گاڑی کو سگنلز بھیجے تھے تاہم کوئی جواب موصول نہ ہوا۔ دوسری بار پیغام نشر کرنے پر خلائی گاڑی نے پیغام وصول کرنے کے بعد اس میں موجود حکم کی روشنی میں کام بھی کیا۔امکان ہے کہ آج خلائی گاڑی زمین پر تصاویر بھیجے گی جس سے اس کی پوزیشن کی تصدیق ہوسکے گی۔لائٹ سیل کو قبل ازیں امریکی خلائی جہاز کو لے جانے والے راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا تھا۔ اس نے خلا میں پہنچنے پر کام شروع کردیا تھا کہ دو دن بعد ہی سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے اس سے منسلک کمپیوٹر خراب ہوگیا تاہم خلا میں انتہائی تیز رفتار سے خارج ہونے والے ذرات کی بدولت یہ کمپیوٹر آٹھ روز بعد حیرت انگیز طور پر دوبار سٹارٹ ہوگیا۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے دوبارہ منصوبہ پر کام شروع کردیا۔ اس سلسلے میں سولر پینلز کی تنصیب کا کام ابھی مکمل کیا ہی گیا تھا کہ خلائی گاڑی کی بیٹری میں مسئلہ پیدا ہوگیا اور اس نے کام چھوڑ دیا۔ امکان ہے کہ جس وقت خلائی گاڑی سائے سے نکل کے سورج کی تیز روشنی میں آئی تو اس سے پیدا ہونے والے الیکٹریکل کرنٹ کے سبب بیٹری نے کام چھوڑ دیا تھا۔ گزشتہ روز خلائی گاڑی سے رابطے کی تیسری کوشش کی گئی جو کہ کامیاب رہی۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…