جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

شمسی لہریں، سائنسدانوں نے اس خواب کو سچ کردکھانے میں کامیاب

datetime 9  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) جیمز کلارک میکس ویل نے اٹھارہویں صدی میں اپنے شہرہ آفاق ناول فرام دی ارتھ ٹو دی مون کے ذریعے دنیا کو ایک خواب دکھایا تھا کہ اور آج سائنسدان اس خواب کو سچ کردکھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ یہ خواب شمسی لہروں پر سفر کا تھا جس کا مقصد نظام شمسی کے جائزے کے امکانات کو مزید وسعت دینا تھا۔ سائنسدانوں کا مفروضہ تھا کہ سورج سے نکلنے والے روشنی کے باریک ذرات کسی بھی خلائی گاڑی کو آگے کی جانب دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور لائٹ سیل نے اس مفروضے کو سچ ثابت کرد کھایا ہے۔ اس سلسلے میں تجربے کا اہتمام پلینیٹری سوسائٹی نے کیا تھا۔ ان کی تیارکردہ خلائی گاڑی کا حجم ڈبل روٹی کے ایک بڑے ٹکڑے سے زیادہ نہ تھا۔ چار بائی چار انچ جس کی اونچائی کل ایک فٹ تھی۔ ایک ماہ کے تجربات کے بعد یہ خلائی گاڑی اندر کی جانب مڑے ہوئے پرزوں کی مدد سے اپنا سائز بڑھا چکی ہے اور اس کے اندر نظام شمسی کی زیادہ قریب سے نگرانی کیلئے موجود انتہائی باریک فلم بھی باہر نکل آئی ہے۔ اس سلسلے میں تیار کی گئی خاص گاڑی گزشتہ ماہ روانہ کی گئی تھی جس کے بعد سے اس سے پیغام وصول ہورہے تھے تاہم یہ مسلسل رابطہ قائم نہیں ہوپارہا تھا جس کی وجہ سے امکان یہی تھا کہ یہ گاڑی بھی ماضی کے تجربات کی طرح تباہی سے دوچار ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں سائنسدانوں نے گزشتہ روز گاڑی کو سگنلز بھیجے تھے تاہم کوئی جواب موصول نہ ہوا۔ دوسری بار پیغام نشر کرنے پر خلائی گاڑی نے پیغام وصول کرنے کے بعد اس میں موجود حکم کی روشنی میں کام بھی کیا۔امکان ہے کہ آج خلائی گاڑی زمین پر تصاویر بھیجے گی جس سے اس کی پوزیشن کی تصدیق ہوسکے گی۔لائٹ سیل کو قبل ازیں امریکی خلائی جہاز کو لے جانے والے راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا تھا۔ اس نے خلا میں پہنچنے پر کام شروع کردیا تھا کہ دو دن بعد ہی سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے اس سے منسلک کمپیوٹر خراب ہوگیا تاہم خلا میں انتہائی تیز رفتار سے خارج ہونے والے ذرات کی بدولت یہ کمپیوٹر آٹھ روز بعد حیرت انگیز طور پر دوبار سٹارٹ ہوگیا۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے دوبارہ منصوبہ پر کام شروع کردیا۔ اس سلسلے میں سولر پینلز کی تنصیب کا کام ابھی مکمل کیا ہی گیا تھا کہ خلائی گاڑی کی بیٹری میں مسئلہ پیدا ہوگیا اور اس نے کام چھوڑ دیا۔ امکان ہے کہ جس وقت خلائی گاڑی سائے سے نکل کے سورج کی تیز روشنی میں آئی تو اس سے پیدا ہونے والے الیکٹریکل کرنٹ کے سبب بیٹری نے کام چھوڑ دیا تھا۔ گزشتہ روز خلائی گاڑی سے رابطے کی تیسری کوشش کی گئی جو کہ کامیاب رہی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…