اسلام آباد(نیوز ڈیسک )لندن سکول آف اکنامکس کی ایک رپورٹ کے مطابق آئندہ دس برسوں کے اندر چین میں ’گرین ہاو¿س‘ گیسوں کے اخراج میں کمی شروع ہو جائے گی۔یہ کمی توقع سے پانچ سال پہلے ہونے والی ہے اور اس سے ماحولیات کو بچانے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔اس کی جزوی وجہ قابل تجدید توانائی کے زبردست استعمال کی جانب چین کا اپنی توجہ مبذول کرنا ہے۔خیال رہے کہ چین دنیا میں ہوا اور شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کرنے والا سرفہرست ملک ہے۔ اس کے علاوہ یہ پرانے کوئلے کے پلانٹ کی جگہ زیادہ صاف نئے پلانٹ بنا رہا ہے۔توانائی پیدا کرنے کے شعبے میں بہت سی تبدیلیوں کا سبب انتہائی آلودہ ہوا سے بچنا ہے اور چین کے رہنما اس کرہ کے گرم ہونے کے نتیجے میں اپنے ملک کی کمزوری کے بارے میں بہت حساس ہیں۔صدر شی جنپنگ نے امریکہ کے ساتھ ایک باہمی معاہدے کے دوران سنہ 2030 تک کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنے کا عہد کیا تھاایل ایس ای کی رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اس سال پیرس میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والی کانفرنس بہت کامیاب رہے گا بشرطیہ کہ حکومتیں چین کی تبدیلیوں اور عالمی گرین ہاو¿س اخراج پر اس کے اثرات کو سمجھیں۔ان کا کہنا ہے کہ چین کے اقدام پر عالمی بازار میں صاف ستھری توانائی سے بنی چیزوں اور خدمات کو تحریک ملے گی اور کوئلے اور دوسرے ؒکچے مادوں کے برآمد کرنے والوں کو نقصان ہوگا۔صدر شی جن پنگ نے امریکہ کے ساتھ ایک باہمی معاہدے کے دوران سنہ 2030 تک کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنے کا عہد کیا تھا۔لیکن ایل ایس ای کی رپورٹ تیار کرنے والے فرگس گرین اور لارڈ نکولس سٹرن نے کہا: ’چین کے بین الاقوامی عہد کو قدرے زیادہ سے زیادہ کی حد کی طرف سے دیکھنا چاہیے کیونکہ یہ حکومت کم وعدہ کرتی ہے اور زیادہ کارکردگی دکھاتی ہے۔‘انھوں نے مزید کہا: ’چین نے سنہ 2030 سے قبل چوٹی پر پہنچنے کے لیے بہترین کوشش کرنے کا عہد کیا تھا اور ہم چین کی اس بہترین کوششوں کا ثمر دیکھ رہے ہیں۔‘کاربن کے اخراج میں اضافے کے سبب زمین پہلے سے زیادہ گرم ہو رہی اور اس کے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیںرپورٹ کا کہنا ہے کہ چین کی اس بڑی تبدیلی کے عالمی معیشت پر زبردست اثرات مرتب ہوں گے اور گرین ہاو¿س گیس کے اخراج کو نسبتا محفوظ حد تک رکھنے کے امکان روشن ہوں گے۔ان کا کہنا ہے چین کے عمل سے اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ ماحولیات کو وسیع پیمانے پر ہونے والے نقصانات سے بچایا جا سکتا ہے۔یہ رپورٹ کوئلہ پیدا کرنے والوں کے لیے بری خبر ہے۔ اگر کاربن کاو¿نٹر ویب سائٹ کے اعدادوشمار پر یقین کیا جائے تو چین اس معاملے میں پہلے ہی بام عروج پر پہنچ چکا ہے جہاں سے کمی ناگزیر ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا فضلات کے ایندھن کے عہد سے آگے نکل رہی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں