بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

سیاہ ترین رنگ کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

datetime 7  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈ یسک )یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سین ڈی ایگو میں ایک گریجویٹ طالب علم لزی کالڈول چھوٹے چھوٹے دھاتی سکوئر پر کالے رنگ کا پینٹ کر رہی ہیں۔ سائنسی تجربات کی صف میں شاید اتنا شاندار منظر نہیں۔مگر جو پینٹ وہ استعمال کر رہی ہیں وہ انتہائی پیچیدہ تحقیق کا نتیجہ ہے۔ شاید انسانی تخلیقات میں یہ سیاہ ترین مواد ہے۔ییونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی تحقیقاتی ٹیم شمسی توانائی سے چلنے والے بجلی گھروں کو زیادہ موثر بنانے کے لیے ایسا مواد تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو زیادہ سے زیادہ شمسی تونائی جذب کر سکے دیر پا بھی ہو۔’ہارٹ آف ڈارکنس‘یہ پینٹ نئی طرز کے شمسی توانائی پلانٹس بنانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس میں ہزاروں شیشوں کی مدد سے سورج کی روشنی کو ایک مینار کی طرف منعکس کیا جاتا ہے جس پر یہ انتہائی سیاہ پینٹ لگا ہوتا ہے۔ اس روشنی کو شدید حرارت میں تبدیل کر کے اسے بھاپ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس بھاپ کی مدد سے بجلی پیدا کر جا سکتی ہے۔اس پلانٹ میں ہزاروں شیشوں کی مدد سے سورج کی روشنی کو ایک مینار کی طرف منعکس کیا جاتا ہے جس پر یہ انتہائی کالا پینٹ لگا ہوتا ہے۔یہ بجلی پیدا کرنا کا انتہائی ماحول دوست طریقہ ہے اور اس کی مدد سے پیٹرولیم مصنوعات کی مدد سے بجلی پیدا کرنے والے موجودہ پلانٹس کو اس ٹیکنالوجی پر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس حرارت کو سنبھالا بھی جا سکتا ہے تاکہ جب سورج نہ چمک رہا ہو تب بھی بجلی پیدا کی جا سکے۔مگر مسئلہ یہ ہے کہ روشنی جذب کرنے کے لیے موجودہ مواد کی پرفارمنس ناکافی ہے۔ وہ اس قابل نہیں کہ اس قدر حرارت برداشت کر سکیں اور نہ ہی وہ زیادہ دیر پا ہیں۔سائنس دانوں کی ٹیم میں شامل پروفیسر ریکن چین کا کہنا ہے کہ نیا مواد انتہائی مختلف ہو گا۔’سب سے پہلے تو یہ انتہائی موثر طریقے سے سورج کی روشنی کو جذب کرتا ہے۔ دوسرا یہ 700 ڈگری سینٹی گریڈ تک حرارت برداشت کر لیتا ہے۔ یہ سب موجود مواد کے ساتھ ممکن نہیں۔‘مواد جتنا کالا ہوتا ہے اتنی ہی زیادہ شمسی روشنی جذب کرتا ہے۔اس نئے پینٹ کا راز نینو ٹیکنالوجی میں ہے۔ اس کی سطح پر ایسے ذرات ہوتے ہیں جو کہ روشنی کا انعکاس انتہائی کم کر دیتے ہیں۔اس کی سطح پر ایسے ذرات ہوتے ہیں جو کہ روشنی کا انعکاس انتہائی کم کر دیتے ہیںتحقیقی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ یہ پینٹ سورج سے آنے والی 90 فیصد روشنی جذب کر لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذرات کا حجم روشنی کی ویوولنتھ کے قریب ہے جس کے ذریعے یہ زیادہ سے زیادہ روشنی جذب کر لیتے ہیں۔اس کے ذرات اس قدر چھوٹے ہیں کہ روشنی جب اس میں داخل ہوتی ہے تو ایسے پھنس جاتی ہے جیسے کہ کوئی گھنے جنگل میں گم ہو جائے۔‘مگر یہ تو ہے نظریہ۔ اور یہ چھوٹے چھوٹے دھاتی مربع اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ نظریات کو عملی شکل دینا کتنا مشکل ہے۔یہ نینو ذرات خوردبین کی مدد سے دیکھے جا سکتے ہیںہر مربع کا فارمولا ایک دوسرے سے ذرا سا مختلف ہے کیونکہ ٹیم بہترین فارمولے کی تلاش میں ہے

150605152055_solar_painting_624x351_getty_nocredit

۔’ففٹی شیڈز آف بلیک‘محققین کا کہنا ہے کہ سب سے کالے رنگ کی تلاش میں ہیں۔ خوردبین کے نیچے یہ نینو ذرات دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے مالی امداد امریکی حکومت کے سن شاٹ پروگرام سے کی جا رہی ہے جس کا مقصد شمسی تونائی کو توانائی کے دیگر وسائل جتنا منافع مند بنایا جا سکے۔مگر اس خواب کی تعبیر میں ابھی بہت وقت چاہیے۔ بڑے پیمانے پر پیدا کی گئی بجلی میں سے صرف ایک فیصد شمسی توانائی سے آتی ہے، تاہم شمسی تونائی کا رجحان دنیا بھر میں بڑھ رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…