سین فرانسسکو(نیوز ڈیسک) 2005 میں گوگل نے ایک چھوٹی سی موبائل سوفٹ ویئر کمپنی اینڈرائیڈ خریدی تھی۔اس وقت ٹیکنالوجی انڈسٹری میں سے کسی کو بھی اس کی طاقت کا ادراک نہیں تھا جن میں گوگل کے چیئرمین ایرک شمڈت بھی شامل تھے جنہوں نے 2009 میں کہا تھا کہ ایک دن لیری اور سرجی برن نے اینڈرائیڈ خریدلی اور مجھے پتہ بھی نہیں چلا۔ بعد میں کمپنی کے ایک ترجمان نے وضاحت کی کہ مسٹر شمڈت مذاق کر رہے تھے۔ اینڈرائیڈ مبینہ طور پر گوگل کو پانچ کروڑ ڈالر میں پڑی تھی جو اتنی بڑی رقم تھی کہ چیک پر چیئرمین کے دستخط ضروری تھے۔ اینڈرائیڈ ایک سوفٹ ویئر ہے جو اسمارٹ فون، ٹیبلٹس اور بہت سی دوسری اسی قسم کی مشینیں چلاتا ہے۔
اب حالات بدل چکے ہیں، پورٹ ایبل کمپیوٹرز کے دور میں اینڈرائیڈ گوگل کے مستقبل کے لیے لازم و ملزوم ہوگئی ہے جیسے کوئی قابو میں نہ ا?نے والا “فرینڈلی بیکٹیریا” ایک بے حس و حرکت میزبان سیارے پر دوڑ رہا ہو۔ اینڈرائیڈ آج نہ صرف دنیا کا سب سے پاپولر اسمارٹ فون آپریٹنگ سسٹم بلکہ کسی بھی قسم کا سب سے مقبول ا?پریٹنگ سسٹم ہے۔
ریسرچ فرم گارٹنر کے مطابق 2014 میں ایک ارب سے زائد اینڈرائیڈ ڈیوائسز فروخت ہوئیں جو اسی دوران فروخت ہونے والی ایپل ا?ئی او ایس سے پانچ گنا اور ونڈوز مشینوں سے تین گنا زیادہ تھیں۔ دوسرے الفاظ میں بکنے والے ہر دو کمپیوٹرز میں سے ایک اینڈرائیڈ سے چل رہا تھا۔ تاہم اینڈرائیڈ کے لیے سب کچھ ہی ٹھیک ٹھاک نہیں ہے۔ اسی ہفتے گوگل کی جو سالانہ ڈیولپر کانفرنس شروع ہو رہی ہے اس کا ایک موضوع یہ ہوگا کہ اینڈرائیڈ کو کس طرح مارکیٹ پر جھپٹنے والی اپ اسٹارٹ کمپنیوں کی یلغار سے بچایا جائے۔
اینڈرائیڈ نے پھر گوگل کے پورے خیمے پر قبضہ کرلیا
29
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں