اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) چینی ماہرین ایک نایاب نسل کے دیو ہیکل کچھوے کی نسل بچانے کیلئے ان دنوں سخت محنت کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں شنگھائی کے قریب واقع ایک چڑیا گھر میں ماہرین کی ٹیم نے مادہ کچھوے کو مصنوعی طریقے سے حاملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس منصوبے کے سربراہ جیرالڈ کچلنگ ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ اس طریقے سے اگر انہیں ایک یا دو انڈے بھی مل جائیں تو وہ اسے اپنی خوش قسمتی سمجھیں گے۔ حتیٰ کہ اگر ایک کچھوا بھی پیدا ہوگیا تو بھی یہ اس نسل کے بچاو¿ کیلئے اہم پیش رفت ہوگی۔ نرم خول والا یہ کچھوا چین کے دریاو¿ں میں پایا جانے والا عام جانور تھا۔ اسے تازہ پانی کا سب سے بڑا کچھوا سمجھا جاتا ہے تاہم نوے کی دہائی میں ڈیم بنانے کے عمل، شکار اور آلودگی کے سبب اس کی نسل خطرات سے دوچار ہوئی اور اب نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ یہ نسل معدوم ہونے کے قریب ہے۔ چینی ماہرین کے مطابق فی الوقت دنیا میں اس نسل کے صرف چار کچھوون کی موجودگی سے ماہرین واقف ہیں۔ ان میں سے مذکورہ مادہ کچھوا سوزو زو کی ملکیت اور85 برس کی ہے۔ ماہرین گزشتہ کئی برس سے اس مادہ اور ایک100سالہ کچھوے کے ملاپ کی کوششیں کررہے ہیں تاہم اس میں وہ ناکام ہیں اور مادہ مسلسل غیر فرٹیلائز انڈے دے رہی ہے۔ اسی نسل کی ایک اور مادہ کچھوا بیجنگ زو میں تھا تاہم2004میں وہ مر گئی تھی جس کے تین برس ماہرین کو اس کچھوے کے بارے میں علم ہوا۔ ماہرین اس معاملے میں کس قدر سنجیدگی سے کوششیں کررہے ہیں، اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے ملک بھر کے چڑیا گھروں کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ اپنی ملکیت میں موجود تمام نرم شیلز والے کچھووں کی تصاویر انہیں ارسال کریں تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ آیا ملک میں ان چار کچھووں کے علاوہ مذکورہ نسل کا کوئی اور کچھوا ہے یا نہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں