ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

سطح سمندر : 4350 میٹر کی بلندی ، مون بلاں کی برف پوش چوٹی ایلپس کا فریزر معلوم ہوتی ہے

datetime 28  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک )سائنس دان برف کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچانے کے لیے قطبِ جنوبی پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ زمین کے سرد ترین مقام پر برف کے نمونے پہنچا کر انھیں محفوظ بنایا جا سکے۔ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں پر سطح سمندر سے 4350 میٹر کی بلندی پر مون بلاں کی برف پوش چوٹی ایلپس کا فریزر معلوم ہوتی ہے۔تاہم فرانس کے نیشنل سینٹرل برائے سائنٹیفک ریسرچ سے وابستہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلیشیئر کا درجہ حرارت بدل رہا ہے اور سنہ 2005 کے مقابلے میں اس میں ڈیڑھ سینٹی گریڈ اضافہ ہوا ہے۔ریسرچ سینٹر سے وابستہ سائنس دان جیرمی چیپلز کا کہنا ہے کہ ’جہاں تک غیر قطبی گلیشیئروں کا تعلق ہے تو عالمی حدت میں اضافے کی وجہ سے رواں صدی میں کئی گلیشیئر غائب ہو جائیں گے۔ بلندی پر موجود گلیشیئر بھی موسمِ گرما میں پگھلنے لگتے ہیں۔‘’ہم وہ واحد ادارہ ہیں جو ا±ن گلیشیئروں کو محفوظ کر رہے ہیں جن کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔ اگر آپ مونگوں پر کام کرنا چاہتے ہیں یا سمندری حیات پر، تو صدیوں تک تحقیق کے لیے خام مواد ہمارے پاس موجود ہے۔‘ابھی تک گلیشیئروں کی برف کو کم مقدار میں اکٹھا کرنے کے بعد ا±س پر تحقیق ہو سکی ہے اور سنہ 2016 میں مون بلاں کے کول دو ڈو مقام کی برف قطبِ جنوبی میں ذخیرہ کی جائے گی۔فرانس اور اٹلی کے مشترکہ تحقیق مشن کے تحت گلیشیئر کے نمونوں کو قطب جنوبی میں پہنچانے سے قبل برف کے غار میں رکھا گیا ہے اور اس سرنگ نما فریزر میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

گلیشیئر سے 130 میٹر لمبی اور دس سینٹی میٹر قطر کی برف کی سلاخیں نکالی گئی ہیںگلیشیئر سے 130 میٹر لمبی اور دس سینٹی میٹر قطر کی برف کی سلاخیں نکالی گئی ہیں۔ٹیم نے برف کی تین سلاخیں کوہِ ایلپس اور تین اینڈیز سے نکالیں۔ ان میں سے دو دو سلاخیں قطبِ جنوبی پر بھیجی جائیں گی اور باقی ماندہ ایک، ایک سلاخ پر فرانس کی لیبارٹری میں تحقیق کی جائے گی۔گلیشیئر کی برف کے ان نمونوں کے ڈیٹا کی مدد سے سائنس دان اس قابل ہو سکیں گے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے ماڈل بنائیں، تاکہ مستقبل میں اس بارے میں جامع تحقیقات کی جا سکیں۔قطبین پر برف کی موجودگی کے آثار تو لاکھوں سال سے موجود ہیں لیکن پہاڑوں پر برف کی موجودگی کا پتہ 18 ہزار سال پہلے لگایا گیا تھا۔ سائنس دانوں کے مطابق گلیشیئروں کے نزدیک آبادیاں زیادہ ہوتی ہیں اور صنعتی انقلاب کے بعد سے گلیشیئر خطرے سے دوچار ہیں۔سائنس دان جیرمی چیپلز نے کہا کہ آئس کورز یا برف کی سلاخوں کو قطبِ جنوبی میں زیادہ سے زیادہ ٹھنڈا رکھا جائے گا اور زمین پر قطبِ جنوبی یقینی طور پر قابلِ اعتماد فریزر ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا دوسرا متبادل یہ تھا کہ ہم برف کو روایتی فریزر میں محفوظ کرتے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ اگلی نسلوں کے لیے ہے، بالکل اسی طرح جیسے ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب ہم ہیں اور ان کے نتائج ہماری آنے والی نسلیں برداشت کریں گی۔

150527134207_ice_freezer_north_pole__624x351_bbc_nocredit

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…