جمعہ‬‮ ، 07 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

انگلیوں کے نشان کی مدد سے منشیات کے استعمال کا اندزہ

datetime 18  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )سائنسدانوں کے مطابق وہ کسی شخص کے فنگر پرنٹس (انگلیوں کے نشان) کا تجزیہ کر کے یہ بتا سکتے ہیں کہ کیا وہ منشیات کا استعمال کر رہا ہے یا نہیں۔برطانیہ میں سرے یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے یہ دکھایا ہے کہ جب کوئی شخص کوکین استمعال کرتا ہے اور جب یہ جسم میں سرایت کر جاتی ہے تو کچھ ایسے کیمیائی مادے پیدا ہوتے ہیں جن کا پتہ فنگر پرنٹس کی مدد سے چل سکتا ہے۔سائنس دان یہ بھی کہتے ہیں کہ فنگر پرنٹس کی مدد سے نشے کا پتہ چلانے کے تجربات جیلوں، معمول کی کام کی جگہوں پر اور ایسے طبی مراکز میں مفید ہو سکتے ہیں جہاں نشہ کرنے والوں کا علاج کیا جاتا ہے۔تاہم اس مقصد کے لیے جس آلے کی ضرورت ہوتی ہے اسے عملی طور پر استعمال کرنا ممکن نہیں کیونکہ اس کا سائز واشنگ مشین جتنا ہے اور وہ بہت منہگا بھی ہے۔یہ معلوم کرنے کے لیے کہ آیا کسی شخص نے نشہ کیا ہوا ہے یا نہیں عام طور پر جسم کے سیال مادوں کے نمونوں مثلا خون، پیشاب یا لعابِ دہن پر انحصار کیا جاتا ہے۔تاہم تحقیق کرنے کرنے والوں کو یقین ہے کہ فنگر پرنٹس کے ذریعے یہ بات جلدی معلوم ہو جائے گی اور یہ انسانوں کے لیے کم دخل اندازی کا باعث ہوگی۔فنگر پرنٹس کی مدد سے نشے کا پتہ چلانے کے تجربات جیلوں، معمول کی کام کی جگہوں پر اور ایسے طبی مراکز میں مفید ہو سکتے ہیںعلاوہ ازیں غلط فنگر پرنٹس استعمال کرنا اور یوں خود کو بچانے کی کوشش کرنا بہت مشکل ہوگا۔سائنس دانوں نے اپنی یہ تحقیق ’اینالِسٹ‘ نامی جریدے میں شائع کی ہے اور اس کی بنیاد دو کیمائی مادوں پر ہے جو اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب کوکین جسم میں گھل جاتی ہے۔لیکن یہ مادے انتہائی کم مقدار میں پسینے میں بھی شامل ہو سکتے ہیں۔چنانچہ جب فنگر پرنٹس لیے جاتے ہیں تو یہ کیمائی مادے کاغذ پر چپک جاتے ہیں۔ اس کے بعد ایک بڑے طیف پیما یا سپیکٹرو میٹر سے فنگر پرنٹس کا تجزیہ کیا جاتا ہے، جو کیمائی مواد کے ایٹمی سائز کی بنیاد پر اس کا پتہ چلا لیتا ہے۔تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ وہ فنگر پرنٹس کی مدد سے وہی نتائج پیدا کر سکتے ہیں جو خون کے روایتی ٹیسٹ سے کیے جاتے ہیں۔
تجزیاتی اور فورنسک سائنس کی لیکچرار ڈاکٹر میلین بیلے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’طیف پیما اتنا ہی بڑا ہے جتنی کہ کوئی واشنگ مشین اور جس طیف پیما کا ہم استعمال کر رہے ہیں اسے اگر خریدنے جائیں تو قیمیت چار لاکھ پاو¿نڈ ہے۔ یہ آلہ سستا نہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں سستے آلات بھی ہیں جن سے ’یہ نہایت دلچسپ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ وہ دن آئے گا جب آپ یہ ٹیسٹ کہیں پر بھی کر سکیں گے۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…