اسلام آباد(ویب ڈیسک) جس طرح آج سمارٹ فونز کو رول بنا کے جیب میں ڈالنا یا بٹوے میں رکھ لینا خواب دکھائی دیتا ہے، کم وبیش چند برس پہلے تک کیمرہ لینس کے چپٹے ہونے کا تصور بھی ایسے ہی تھا تاہم اب ماہرین لینس کی ساخت کو کامیابی سے تبدیل کرچکے ہیں۔ کیمرہ لینس کا چپٹا ہونا کسی عام آدمی کیلئے زیادہ فرق کی بات نہیں تاہم ایک ماہر فوٹوگرافر ہی لینس کے چپٹا ہونے کی اہمیت کو سمجھ سکتا ہے، اس کی وجہ سے تصاویر کو اب مزید شفاف اور واضح بنانے میں مدد ملے گی۔ ماہرین چپٹے لینس کی تیاری کے لئے طویل عرصے سے کوشش کررہے تھے۔ اس سلسلے میں بڑی کامیابی 2012میں اس وقت ملی تھی جب ہارورڈ یونیورسٹی کے فزیسٹ اور انجینیئر فریڈریکو کپیسو اور ان کے ساتھیوں نے انتہائی باریک لینس تیار کئے۔ اس میں کرویچر کی کمی تھی تاہم یہ مائیکروسکوپک سلیکان رجز کی مدد سے روشنی کو فوکس کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس لینس کے ساتھ بڑا مسئلہ یہ تھا کہ یہ صرف ایک رنگ کی ویو لینتھ پر ہی ٹھیک کام کررہے تھے۔ تازہ ترین تجربے میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ لینس سرخ، نیلے اور سبز رنگ کی روشنیوں پر سو فیصد درست طریقے سے فوکس کرسکتا ہے جس کی وجہ سے یہ متعدد رنگوں پر مبنی روشنیوں یعنی کہ رنگین تصاویر کو بھی عمدگی سے کھینچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چپٹے لینس کی تیاری فوٹوگرافی کی دنیا میں کسی دھماکے دار خبر سے کم نہیں ہے کیونکہ اس کی وجہ سے لینس کی قیمت بھی کم ہوگی جس کی بدولت فوٹوگرافی، مائیکروسکوپی اور ایسٹرونومی کے سامان کی لاگت میں بھی کمی آئے گی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ لینس کا نام اس کی نیم کرہ نما ساخت کی وجہ سے رکھا گیا تھا۔ دالوں سے مشابہہ دکھائی دینے کے سبب اسے ماہرین نے لینس کا نام دیا تھا۔ اب جبکہ لینس ”لینٹل“ نما دکھائی نہ دیں گے تو کیا انہیں لینس کہنا مناسب ہوگا یا نہیں۔ یہ بحث اب عنقریب زور پکڑنے والی ہے۔
ماہرین نے چپٹے کیمرہ لینس تیار کرلئے
11
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں