بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان کے طالبعلم نے نابینا افراد کےلئے خصوصی کیپ تیار کر لی

datetime 9  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) پاکستان کے ہونہار نوجوان اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے دنیا کے کسی بھی ملک کے طلبہ سے کم نہیں جس کی تازہ ترین مثال پشاور کے طلبہ ہیں جنہوں نے نابینا افراد کے لئے چھڑی کی مدد کے بغیر چلنے والا خصوصی ٹوپی تیار کی ہے۔پشاور یونیورسٹی کے 4 ہونہار طلبہ علموں نے نابینا افراد کے لیے الیکٹرانک کیپ فار بلائینڈز کے نام سے ایک ایسا ہیلمٹ تیار کیا ہے جس کی مدد سے بینائی سے محروم افراد آسانی کے ساتھ چل پھر سکتے ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ الیکٹرانکس کے طالب علموں نے اس الیکٹرانک کیپ کو صرف 2 ماہ کی قلیل مدت میں 7 ہزار روپے کی لاگت سے تیار کیا ہے۔الیکٹرانک کیپ تیار کرنے والے طالب علموں کا کہنا ہے کہ اس ہیلمٹ نما ٹوپی کی مدد سے نابینا افراد بھی دوسرے لوگوں کی طرح روزمرہ کے کام کر سکتے ہیں۔ یہ الیکٹرانک کیپ ایک بیٹری کی مدد سے چلتی ہے، کیپ کے چاروں اطراف سینسرز لگائے گئے ہیں جو کہ راستے میں آنے والی رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور رکاوٹ قریب آنے کی صورت میں آواز یا پھر وائبریشن کے ذریعے خبردار کرتی ہے، یہ آواز یا وائبریشن الیکٹرانک کیپ کے صرف ا±س ر±خ پر ہوتی ہے جس سے رکاوٹ کی نشاندہی ہوتی ہے۔پراجیکٹ سپروائزر ڈاکٹر محمد آصف کا کہنا ہے کہ یہ طالب علموں کی ایک بہت ہی اچھی کاوش ہے جس سے مستقبل میں فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پراجیکٹ کو دوسرے مرحلے میں گوگل میپ کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ یہ کیپ اور زیادہ بہتر طریقے سے کام کرسکے۔پروفیسر آصف کہتے ہیں کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان رابطوں کا بہت زیادہ فقدان ہے، بدقسمتی سے نئی ایجادات کو مارکیٹ میں متعارف نہیں کرایا جاتا جس کی وجہ سے اچھی ایجادات محض کتابوں تک محدود رہ جاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے کچھ اساتذہ اور طالب علموں نے بھی اس الیکٹرانک ٹوپی میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور وہ اس میں جدید سافٹ ویئر ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہیں جو بہت خوش آئند بات ہے، طالب علموں کی اس ایجاد کو نابینا افراد کی بینائی کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔دوسری جانب یونیورسٹی آف انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے طالبعلموں نے پشاور یونی ورسٹی کے طالبعلموں کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ اس ٹوپی میں رکاوٹوں سے بچنے کا نظام موجود ہے لیکن اس کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس میں چہروں کی نشاندہی کا سسٹم بھی متعارف کرایا جائے گا جس کی مدد سے قریب آنے والے کسی بھی فرد کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی، اس نظام کے لیے اس الیکٹرانک کیپ میں ایسا ڈیٹا بیس سسٹم متعارف کرایا جائے گا جس میں ٹوپی پہننے والے فرد کے تمام جاننے والوں کی تصاویر ہوں گی جس کی مدد سے نابینا افراد کے لئے کسی بھی فرد کی شناخت بہت آسان ہو جائے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…