اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ہوش سنبھالتے ہی بچوں کے کان میں پڑنے والے جملوں میں سے ایک یہ بھی ہوتا ہے کہ ”میرا بیٹا ڈاکٹر بنے گا“۔ ڈاکٹر کے علاوہ انجینیئر، فوجی اور پائلٹ بنانا بھی والدین کے خوابوں میں سے ایک ہوتا ہے۔ بچے ان ہی خوابوں کو تعبیر کا روپ دینے کیلئے کوشش کرتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں اور پھر ان شعبوں میں نہ جانے پر مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس حوالے سے دنیا بھر کے والدین کے خواب بے حد محدود ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر، انجنیئرز کے علاوہ اپنے اطراف میں موجود کسی بھی فرد کو کامیابیاں بٹورتے نہیں دیکھا ہوتا ہے تاہم ان شعبوں سے نتھی یہ تصور کہ ان میں قدم رکھنے والے کی کامیابی سو فیصد یقینی ہوتی ہے، والدین کو ایسے خواب دیکھنے پر مجبور کردیتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کے علاوہ بھی متعدد ایسے پیشے موجود ہیں جن میں کامیابی کا تناسب بے حد زیادہ ہے تاہم اکثریت ان سے ناواقف ہوتی ہے۔ ذیل میں ایسے ہی شعبوں کا ذکر ہے۔ ایئرٹریفک کنٹرولر کا شعبہ کافی شاندار اور محفوظ مستقبل کی ضمانت دیتا ہے تاہم اس میں داخلے کیلئے عمر کی حد مقرر ہے، اس لئے اس حوالے سے فیصلہ سکول کی تعلیم کے دوران ہی کر لینا چاہئے۔ یہاں کام کرنےوالے افراد اوسطاً سالانہ ایک لاکھ ڈالر تک کماتے ہیں۔ٹاور ٹیکنیشیئن کا شعبہ ان افراد کیلئے بہترین ثابت ہوسکتا ہے جنہیں بلندی سے خوف نہیں آتا ہے اور جو کہ سفر کے شوقین ہوتے ہیں کیونکہ اس شعبے سے وابستہ افراد کو ہر ہفتے کسی نہ کسی دوسرے مقام پر جا کے کام کرنا پڑتا ہے۔
اس شعبے میں ابتدائی تنخواہ ہی 20ڈالر فی گھنٹہ سے شروع ہوتی ہے اور آگے بڑھنے پر سالانہ60سے70ہزار ڈالرز ماہانہ کمائے جاسکتے ہیں۔جیومیٹک انجینیئرنگ اور لینڈ سروے کے شعبوں کو پاکستان میں زیادہ اہمیت حاصل نہیں ہے تاہم ان شعبوں میں پیسہ کمانا بہت آسان ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس شعبے میں نوکری کالج کی تعلیم کے ساتھ ہی شروع کی جاسکتی ہےانڈسٹریل ڈیزائننگ سے مراد صنعتوں کی ڈیزائننگ ہرگز نہیں بلکہ یہ آرٹ اور انیجینیئرنگ کے حسین امتزاج سے وجود میں آنے والا پیشہ ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ دنیا کے ان چند پیشوں میں سے ایک ہے جہاں پر ابتدائی تنخواہ بھی پچاس ہزار ڈالرز سے شروع ہوتی ہے۔آرڈیننس ٹیکنیشیئن، بم ڈسپوزل سکواڈ کے اراکین کو کہتے ہیں۔ یہ نوکری اگرچہ خطرناک تو ہے تاہم اس مالی لحاظ سے یہ ایک بہترین پیشہ ہے۔پاکستان میں ان کی بے حد ضرورت ہے، یہ علیحدہ بات ہے کہ پاکستان میں اس شعبے میں کام کرنے والوں کو مناسب سہولیات میئسر نہیں تاہم اس میں ڈگری لے کے بیرون ملک جا کے کمانا بے حد آسان ہے۔
مزید پڑھئے:قسمت کی دیوی مہربان ہوتو بچے بھی کروڑ پتی بن جاتے ہیں
کورٹ سٹینوگرافر کا پیشہ ان افراد کیلئے بہترین ہے جنہیں زباندانی پر عبور ہے اور جنہیں ارتکاز پر ملکہ حاصل ہے۔ کورٹ سٹینوگرافرز عام طور پر گھروں سے ہی کام کرتے ہیں اور یہ اس پیشے کی اضافی خوبی تصور کی جاسکتی ہے۔پیکجنگ انجینیئرنگ بہت کم تعلیمی اداروں میں پڑھایا جانے والا مضمون ہے تاہم اگر آپ اس شعبے میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوچکے ہیں تو خود پر فخر کیجیئے کیونکہ عین ممکن ہے کہ آپ دنیا کی پانچ سو بہترین صنعتون میں سے ایک میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں۔اینستھیالوجی اسسٹنٹ کیلئے مذکورہ شعبے میں ماسٹرز کے بعد نوکری پانے کے سو فیصد چانس ہوتے ہیں۔ اس شعبے میں جگہ بنانے اور کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ آپ کو اپنے اعصاب پر مکمل قابو ہو تاکہ آپ پر تھیٹر کے مخصوص ماحول کی ہیبت نہ سوار ہوجائے۔ہیئرنگ ایڈ پریکٹیشنیئر کا شعبہ فی الحال زیادہ مقبول نہیں تاہم امکان ہے کہ اس شعبے سے وابستہ افراد کی مستقبل میں بے حد اہمیت ہوگی
کیونکہ شور کی آلودگی اور دیگر مسائل کی وجہ سے کان کی بیماریاں اور بہرہ پن تیزی سے بڑھ رہا ہے۔فزیشیئن اسسٹنٹ بننے کیلئے تقریب دو یا تین برس کا کورس کرنا پڑتا ہے۔ اس شعبے میں انفرادی طور پر اور کسی ادارے کے ساتھ وابستہ ہوکے، دونوں طرح کام کرنا آسان ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس شعبے کی پاکستان میں بھی بے حد اہمیت ہے کیونکہ اس شعبے میں فی الحال قدم رکھنے والے افراد کی تعداد بے حد کم ہے۔ہاسپٹل ٹیکنالوجی ریپیئر کیلئے کام کرنے والی کمپنیز اس وقت طب کے شعبے میں تیزی سے مقبول ہوتی کمپنیز ہیں، ان میں ملازمت پانا بھی فی الحال آسان ہے۔یہ شعبہ ایسا ہے جس کی اہمیت کبھی بھی کم نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ جب تک دنیا میں ہاسپٹلز ہیں، تب تک ٹیکنالوجی ریپیئر کرنے والے افراد کی اہمیت بھی باقی رہے گی۔
انٹرنل آڈیشنگ، سالانہ آڈیٹرشپ سے پہلے کے مراحل پر کمپنیز کا ساتھ دینے والے افراد ہوتے ہیں جو کہ سالانہ آڈیشن سے قبل ہی کمپنیز کے حساب کھاتوں کا جائزہ لیتے رہتے ہیں تاکہ عین وقت پر کسی قسم کے مسائل سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ کمپنیز کے انتہائی اہم رازوں سے واقفیت کی بنا پر اس پیشے سے وابستہ افراد کو منہ مانگے پیسے دیئے جاتے ہیں تاکہ یہ کسی دوسرے ادارے کے ہاتھ راز نہ بیچ دیئے جائیں۔ اس کے علاوہ بائیو انفارمیٹکس، انوائرمنٹل مینجمنٹ، مائننگ انجینیئر، فنرل ڈائریکٹر، جیوگرافک انفارمیشن سسٹم کے شعبے ایسے ہیں جن میں نام کمانا اور پیسہ بنانا بے حد آسان ہے۔