واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) نیویارک کی تین عمارتوں میں بھڑکنے والی خوفناک آگ کی فوری لائیو کوریج الیکٹرونک میڈیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک اسمارٹ فون ایپلیکشن کے ذریعے ہوئی۔یہ سانحہ پیش آیا عین اس دن جب مشہور و معروف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے اپنی نئی لائیو اسٹریم سروس ’پیری اسکوپ‘ لانچ کی تھی اور پوری دنیا نے آتشزدگی کے اس سانحے کی لائیو کوریج اس موبائل ایپ کے ذریعے سب سے پہلے دیکھی۔اس واقعے سے میڈیا کے تجزیہ نگاروں کو احساس ہوا کہ کس طرح پیری اسکوپ اوراس کی حریف ایپ میرکاٹ دنیا بھر میں پیش آنے والے واقعات کو لائیو آن لائن پیش کرسکتی ہے اور ان کا استعمال شہری صحافت کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کرسکتا ہے۔اس ایپ کے ذریعے لائیو ویڈیو ٹویٹر پر نشر کرنےکے بعد کسی بھی ویڈیو کو یو ٹیوب یا ایسے کسی آن لائن چینل پر اپ لوڈ کرنے اور براڈ کاسٹر کو بھیجنے کی ضرورت ختم ہوگئی ہے۔سوشل میڈیا گزشتہ کئی سال سے شہری صحافت کو فروغ دے رہا ہے اور اب لائیو ویڈیو کا استعمال یقیناً عوام کے لئے نیوز تک رسائی کے ذریعے کو تبدیل کر کے رکھ دے گا۔اس ایپ میں صرف یہ نہیں ہے کہ ویڈیو اپ لوڈ کردی جائے بلکہ ویڈیو سماجی رابطے کے نیٹ ورک پر اپ لوڈ ہورہی ہے جہاں لوگ آپس میں زیادہ ربط رکھتے ہیں اور کوئی بھی واقعہ بجلی کی سرعت سے دنیا بھر میں پھیل جاتا ہے۔شمال مشرق کی ایک امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر جیف ہووے کا کہنا ہے کہ یہ میڈیا کی تاریخ کا ایک نیا انقلاب ہے۔سوشلمیڈیا سائٹ کی اس آفر کے ذریعے شہری صحافت کے خواہاں افراد بے پناہ فوائد حاصل کرسکیں گے۔