ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

روزانہ 4گھنٹے کی ورزش ،وزن گھٹانے کی سرجری کا متبادل بن سکتی ہے

datetime 29  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاس اینجلس (نیوزڈیسک)لاس اینجلس میں کی جانے والی ایک تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹاپے کا شکار افراد اگر روزانہ چار گھنٹے کی ورزش اور ڈائٹنگ کے شیڈول پر سختی سے عمل کریں تو اس سے وہی نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں جو کہ وزن کی کمی کیلئے سرجریز کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سرجری کے نتیجے میں موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ مسلز کا ڈھیلا پڑ جانا، ہڈیوں کا پتلا ہونا اور ذہنی صحت کی خرابی جیسے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس سرجری کو اگرچہ موٹاپے کا علاج تو تصور کیا جاتا ہے تاہم اسے زیادہ مقبول نہیں کیا جاسکا ہے۔اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر رابرٹ نے شدید موٹاپے کا شکار لوگون کیلئے ایک پروگرام شروع کیا تھا جس کا بنیادی مقصد ایسے لوگوں کی مدد کرنا تھا جو موٹاپے کا شکار ہیں۔ ان افراد کیلئے ڈاکٹر رابرٹ نے باقاعدہ ایک ورزشی منصوبہ ترتیب دیا اور ان کے کھانے پینے کا بھی ایک شیڈول بنایا۔ سرجری کے برعکس اس ورزشی پروگرام کے ذریعے کیلوریز کے جلنے کی رفتار تیز ہوتی ہے جس سے مسلز کے مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور یوں ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت بڑھانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس ورزشی پروگرام کے تحت موٹے لوگوں کو ڈیڑھ گھنٹے کی سخت سرکٹ ٹریننگ ہفتے کے چھ دن کروائی گئی، اس کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ اس وقت کے علاوہ بھی دن میں تین گھنٹے ورزش پر صرف کریں۔ اس کے علاوہ انہیں کم چکنائی کی حامل پروٹین سے بھرپور خوراک اور تازہ پھل و سبزیاں بھی کھانے کیلئے دی گئیں۔ اس ورزشی منصوبے میں تیرہ مختلف لوگوں کو منتخب کیا گیا تھا، یہ تمام لوگ اسی قدر قد اور وزن کے حامل تھے جس کے حامل افراد عموماً وزن کم کرنے کی سرجریز کا سہارا لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے لوگوں کا بھی مشاہدہ کیا گیا جو کہ سرجری سے گزرے تھے۔ تقریباً سات ماہ تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے دوران اس گروہ میں شامل ہر فرد نے تقریباً48.8کلو گرام کے قریب وزن کم کیا تھا جس کے بعد انہیں ورزشی پرورگرام سے خلاصی مل گئی دوسری جانب آپریشن کے ذریعے اتنے ہی وزن کے حامل افراد تقریباً35.6کلو تک وزن کم کرسکے تھے۔ بارہ ماہ کے اختتام پر سرجری سے گزرنے والے افراد کا وزن چالیس کلو تک گر چکا تھا جو کہ تقریباً اتنا ہی تھا جتنا کہ دیگر افراد نے ورزشی پروگرام کے ذریعے کم کیا تھا۔اس تحقیق کی روشنی میں ڈاکٹر رابرٹ کہتے ہیں کہ وہ افراد جن کا وزن قد کے مقابلے میں دس سے بیس کلو کے قریب زیادہ ہو، وہ ورزش کے ذریعے وزن کم کرلیتے ہیں ،انہیں اس کیلئے محض ہمت دلائے جانے اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے، دوسری جانب ایسے افراد جن کا موٹاپا خطرناک حدوں کو چھو رہا ہو، انہیں ایسا لگتا ہے کہ اب وزن کم کرنا ناممکن ہے اور اسے کم کرنے کی واحد صورت آپریشن ہے۔ ڈاکٹر رابرٹ کا یہ پروگرام ان افراد کے ذہن میں موجود اسی مفروضے کو غلط ثابت کرنے کیلئے ترتیب دیاگیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…