لاہور (نیوز ڈیسک) ہفتے کے اختتام پر سات دنوں کی تھکن اتارنا اور ادھوری نیند کو پورا کرنا تقریباً ہر نوکری پیشہ مرد و خواتین کی دلی خواہش ہوتی ہے، لیکن حال ہی میں ہونے والی اس تحقیق کو پڑھنے کے بعد امید ہے کہ ایسے افراد کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑے گی کیونکہ ماہرین نے یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ لوگ جو9گھنٹے سے زیادہ دیر سوتے ہیں، ان کے موت سے ہمکنار ہونے کا تیس فیصد تک خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس تحقیق میں ماہرین نے ”میڈیم سلیپرز“ کی حوصلہ افزائی کی ہے اور کہا ہے کہ اچھی صحت اور طویل العمری کیلئے میڈیم سلیپرز کی نیند ہی سب سے مناسب ہے۔ واضح رہے کہ میڈیم سلیپرز ان افراد کو کہتے ہیں جو کہ سات اور آٹھ گھنٹے کے بیچ نیند لیتے ہیں۔ نیند کا موت سے تعلق دریافت کرنا ایسا معاملہ تھا جس کے ماہرین خود سے کوئی بھی ٹائم فریم نہیں دے سکتے تھے بلکہ اس کیلئے وہ قدرت کے محتاج تھے۔ اسی لئے اس حوالے سے تحقیق تقریباًایک دہائی تک جاری رہی جس دوران ماہرین تحقیق میں شامل کئے گئے افراد کی نیند اور جاگنے کے معمولات کے حوالے سے اعداد وشمار اکھٹا کرتے رہے۔ یہ تحقیق صرف زیادہ سونے والوں کیخلاف ہی خطرے کی گھنٹی نہیں بجاتی بلکہ ”شارٹ سلیپرز“ کیلئے بھی خطرات کا اظہار کرتی ہے۔ ماہرین نے اعداد وشمار کے ساتھ ثابت تو نہ کیا تاہم ان کا مشاہدہ یہ بتلاتا ہے کہ شارٹ سلیپرز یعنی کہ وہ افراد جو چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں، ان کے جلد موت کا شکار ہونے کا خطرہ بھی سات گھنٹے سونے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔یہ تحقیق نظر انداز کئے جانے کے قابل ہرگز نہیں کیونکہ واروک یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق کیلئے تقریباً دس لاکھ افراد سے اعداد و شمار اکھٹا کئے گئے تھے۔ اس تحقیق کیلئے چنے گئے افراد کو تین مختلف درجوں میں جگہ دی گئی تھی اور پھر ان کے اعداد و شمار کے تجزیئے سے معلوم ہوا کہ زیادہ سونے والے ، اوسط دورانئے کے لئے سونے والوں کی نسبت تیس فیصد زیادہ موت کا شکار ہوئے۔ اسی طرح کم سونے والے بھی اوسط نیند سونے والوں سے 12 فیصد زیادہ موت کا شکار ہوئے۔نیند کی زیادتی سے جلد موت کے شکار ہونے کی وجہ دراصل وہ بیماریاں ہیں جو کہ اس عادت کا شکار لوگوں کو لاحق ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ بیماریاں بھی تقریباً وہی ہیں جو کہ کم نیند کا شکار افراد کو ہوسکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں انہوں نے ڈپریشن، امراض قلب، ذیابیطس وغیرہ اہم ہیں۔ واضح رہے کہ نیند کی مقدار میں اضافے سے موت کے خطرات بڑھنے کی شرح اسی قدر ہے جس قدر کے شراب نوشی کا شکار افراد میں ہوتی ہے یعنی کہ شراب نوشی کا شکار افراد بھی دیگر افرادسے تیس فیصد زیادہ موت کا شکار ہونے کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس لئے نیند کی زیادتی یا کمی کو بھی اسی قدر خطرناک تصور کرنا چاہئے جس قدر کہ شراب نوشی کو انسانی صحت کیلئے سمجھا جاتا ہے۔