اسلام آباد (نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان میں حالیہ دنوں کی شدید بارشوں نے تباہی مچادی ہے، جب کہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد اب تک لاپتا ہیں۔ حکومتی سطح پر شہریوں اور سیاحوں کو علاقے کا سفر مؤخر کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسلسل بارشوں اور نتیجے میں آنے والے سیلاب نے متعدد علاقوں میں بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔
ان کے مطابق، بابوسر کی سڑک پر پھنسے تمام سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، اور انہیں حکومت اور ہوٹل مالکان کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی جا رہی ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں، جب کہ قراقرم ہائی وے بھی دو مختلف مقامات پر متاثر ہوچکی ہے۔ ہزاروں مسافر ان بندشوں کے باعث راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ فیض اللہ فراق کے مطابق شاہراہ ریشم پر صرف چھوٹی گاڑیوں کی آمدورفت جاری ہے، اور بشام کی طرف بحالی کا کام تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ زمینی حقائق کا جائزہ لے کر ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔ اس کے ساتھ ہی عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک سفر سے گریز کریں۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں مزید تیز بارشوں کی پیش گوئی ہے، جس سے نقصانات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بابوسر ٹاپ پر پیش آئے حادثات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسم کی شدت کے پیش نظر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ادھر دیامر میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، حالیہ سیلابی صورتحال کے نتیجے میں 5 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ریسکیو ادارے بابوسر ٹاپ پر پانی میں بہہ جانے والے متعدد سیاحوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ علاقے میں ایک گرلز اسکول، دو ہوٹل، ایک پولیس چوکی اور 50 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے شاہراہ بابوسر تقریباً 8 کلومیٹر تک شدید متاثر ہوئی ہے، جبکہ سڑک کے کم از کم 15 مقامات پر آمدورفت معطل ہے۔ مزید برآں، چار اہم پل بھی سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔