اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈیفنس فیز 6 میں نوجوان پر تشدد کے ملزم سلمان فاروقی کو سٹی کورٹ میں پیش کیے جانے پر صورت حال کشیدہ ہو گئی۔ جیسے ہی ملزم کو عدالت کے احاطے میں لایا گیا، وہاں موجود وکلاء اور شہریوں نے اس پر ہاتھ صاف کر دیا۔تفصیلات کے مطابق جیسے ہی پولیس ملزم کو لے کر عدالت سے باہر نکلی، سائلین نے شدید نعرے بازی کی اور “مارو مارو” کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔
پولیس نے ملزم کو فوری طور پر سیکیورٹی فراہم کرتے ہوئے جلدی سے موبائل وین میں منتقل کر دیا، تاہم اس دوران بعض وکلاء اور شہریوں نے سلمان فاروقی کو تھپڑ مارے۔عدالتی کارروائی کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی مزمل علی سومرو نے واقعے میں ملوث دونوں افراد کو پیشی پر طلب کیا، جہاں پولیس نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی ابتدائی رپورٹ جمع کرائی جا چکی ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ سلمان فاروقی نے اپنے سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ مل کر ایک موٹر سائیکل سوار کو معمولی تصادم کے بعد زدوکوب کیا اور اسے زبردستی گاڑی میں بند کر دیا۔
یہ واقعہ خیابان اتحاد میں پیش آیا تھا۔پولیس رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص محمد سلیم، جو ایک نجی موبائل کمپنی میں سیلز مینیجر ہے، حادثے کے وقت بہنوں کے ہمراہ موجود تھا۔ خواتین کی منت سماجت کے باوجود کار سوار باز نہ آیا، بلکہ ایک خاتون کو دھکا دے کر پیچھے بھی دھکیل دیا۔دوران سماعت، سلمان فاروقی کے وکیل نعیم قریشی نے عدالت میں پیش ہو کر ضمانت کی درخواست دائر کی اور مؤقف اختیار کیا کہ ملزم پر عائد دفعات قابل ضمانت ہیں۔ عدالت نے معاملے پر پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جس میں سلمان فاروقی کو متاثرہ خاندان کے ساتھ بدتمیزی اور مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس نے ویڈیو، گاڑی کے نمبر اور عینی شاہد محمد اسلم کی مدعیت میں گزری تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا، جس میں سلمان فاروقی کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا۔ڈی آئی جی ساوتھ نے تصدیق کی ہے کہ ملزم کی گاڑی پولیس تحویل میں ہے جبکہ سلمان فاروقی کو شناخت کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ متاثرہ فیملی کی جانب سے تاحال باضابطہ شکایت جمع نہیں کرائی گئی ہے۔