اسلا م آباد (نیوز ڈیسک )کراچی کی ملیر جیل سے فرار ہونے والے ایک قیدی کو اس کی والدہ نے خود جیل واپس لا کر حکام کے حوالے کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق، نوجوان تقریباً تین بجے اپنے گھر پہنچا اور اپنی والدہ کو بتایا کہ وہ جیل سے فرار ہو گیا ہے۔ ماں نے بیٹے کی یہ بات سنتے ہی فوری فیصلہ کیا کہ اسے واپس جیل لے جانا چاہیے۔
خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کو پیدل ہی لے کر ملیر جیل گئیں اور جیل حکام کے سپرد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا بے قصور ہے اور اسے محض موبائل میں ایک دوست کے ساتھ تصویر ہونے پر سزا دی گئی، جس کے باعث وہ چھ ماہ سے جیل میں قید تھا۔ والدہ نے بیٹے کو سمجھایا کہ اگر وہ فرار رہتا تو پولیس اسے گولی مار سکتی تھی، اس لیے بہتر یہی تھا کہ وہ خود کو قانون کے حوالے کرے۔زلزلے کے جھٹکوں کے دوران جیل توڑ کر 216 قیدی فراراس واقعے کے پس منظر میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں آنے والے زلزلے کے بعد ملیر جیل میں شدید بدنظمی پیدا ہو گئی۔
زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو حفاظتی تدابیر کے تحت بیرکس سے باہر لایا گیا، مگر اسی دوران کچھ قیدیوں نے شورش برپا کر دی اور پولیس اہلکاروں سے جھڑپ کے دوران اسلحہ چھین کر فائرنگ شروع کر دی۔پولیس ذرائع کے مطابق اس دوران قیدیوں نے جیل کی دیواریں توڑ ڈالیں اور مجموعی طور پر 216 قیدی فرار ہو گئے۔ واقعے میں ایک قیدی ہلاک، پانچ زخمی جبکہ ایف سی کے تین اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائیاں کرتے ہوئے 80 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا، جب کہ 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔
قیدیوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن مکمل، متعدد علاقوں کا محاصرہایس ایس پی ملیر، کاشف آفتاب عباسی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کے فوری بعد جیل، نیشنل ہائی وے اور قریبی آبادیوں کا محاصرہ کر لیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ زلزلے سے جیل کی عمارت کو نقصان پہنچا تھا، جس کی وجہ سے قیدیوں کو بیرونی احاطے میں منتقل کیا گیا۔ اسی موقع کا فائدہ اٹھا کر متعدد قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکاروں نے جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جبکہ بھینس کالونی، شاہ لطیف اور قذافی ٹاؤن سمیت مختلف علاقوں سے فرار قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ حکام کے مطابق اب بھی 135 سے زائد قیدی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل ہو چکا ہے، اور فرار ہونے والے قیدیوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، جن میں جیل توڑنے، پولیس پر حملہ کرنے، اور سرکاری اسلحہ چھیننے کی دفعات شامل ہوں گی۔