ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

صدر زرداری کو علاج کیلئے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا تھا؟ فرحت اللہ بابر کی کتاب میں انکشافات

datetime 30  مئی‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سابق سینیٹر اور صدر آصف علی زرداری کے ترجمان رہنے والے فرحت اللہ بابر نے اپنی کتاب “دی زرداری پریزیڈنسی” میں انکشاف کیا ہے کہ اکتوبر 2011 میں میموگیٹ اسکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد جب ریاستی اداروں کے درمیان کشیدگی شدید ہو گئی، تو صدر زرداری سخت ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو گئے تھے۔کتاب کے مطابق، اس نازک وقت میں صدر زرداری دبئی میں علاج کروانے کے لیے پُرعزم تھے اور حتیٰ کہ مسلح ہو کر روانگی کی تیاری بھی کر لی، لیکن ان کی روانگی کو روک دیا گیا۔

ان کی صحت تیزی سے بگڑ رہی تھی جس پر فوری طور پر آذربائیجان میں موجود ان کے قریبی معالج ڈاکٹر عاصم حسین کو پاکستان بلایا گیا۔صدر مملکت نے ملٹری اسپتال میں علاج کروانے سے انکار کر دیا، جس کے بعد ان کے سامنے صرف دو راستے بچے: کراچی یا دبئی۔ نجی ملاقات میں انہوں نے فیصلہ اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری پر چھوڑ دیا۔ بلاول نے دبئی میں علاج کو ترجیح دی، مگر ڈاکٹرز نے فضائی سفر سے گریز کی ہدایت کی اور ڈاکٹر عاصم نے کراچی میں اپنے ذاتی اسپتال میں علاج پر زور دیا۔اسی دوران ایک اور رکاوٹ کھڑی ہو گئی — صدر زرداری کا اصرار تھا کہ وہ پاکستانی سفیر حسین حقانی کو ساتھ لیے بغیر ملک سے باہر نہیں جائیں گے، کیونکہ انہیں خطرہ تھا کہ اگر حقانی پیچھے رہ گئے تو وہ دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں اور کہیں ان کے خلاف ہی سلطانی گواہ نہ بن جائیں۔زرداری کا مؤقف تھا کہ میموگیٹ کا اصل نشانہ حسین حقانی نہیں بلکہ خود وہ تھے۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ملک سے باہر گئے تو میڈیا اور سیاسی حلقے اسے فرار قرار دیں گے، جس سے حکومت کو شدید سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گیلانی نے یہ بھی کہا کہ اگر زرداری ملک میں ہی ٹیسٹ کراتے ہیں تو نتائج کو بنیاد بنا کر عدالتیں ان کی نااہلی کا جواز ڈھونڈ سکتی ہیں۔فرحت اللہ بابر کے مطابق، زرداری کو حقانی کے بغیر روانگی پر آمادہ کرنا ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا، خاص طور پر جب حقانی کا نام سپریم کورٹ کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) میں شامل کیا جا چکا تھا۔ حتیٰ کہ ایک موقع پر صدر کو بے ہوش کر کے ہیلی کاپٹر تک پہنچانے کی تجویز بھی زیرِ غور آئی، لیکن اس پر عمل نہ ہو سکا۔ہیلی کاپٹر کی روانگی میں گھنٹوں تاخیر ہوئی کیونکہ صدر زرداری نے واضح کر دیا کہ وہ حقانی کے بغیر ہرگز نہیں جائیں گے۔

وزیر اعظم نے انہیں یقین دلایا کہ حقانی کو وزیر اعظم ہاؤس میں تحفظ فراہم کیا جائے گا، مگر زرداری اپنے مؤقف پر قائم رہے۔بالآخر جب دونوں ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئے تو پائلٹ نے بتایا کہ دبئی سے ابھی تک لینڈنگ کی اجازت نہیں ملی۔ ایک معاون نے تجویز دی کہ پرواز کو کراچی موڑ دیا جائے، لیکن صدر زرداری نے دوٹوک جواب دیا کہ وہ 30 گھنٹے تک اجازت کا انتظار کر لیں گے، لیکن کراچی نہیں جائیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…