مانسہرہ (این این آئی)مانسہرہ میں ایک خاتون اور اس کی 3 سالہ بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا۔اطلاعات کے مطابق مانسہرہ کے علاقے پھلڑہ کی رہائشی خاتون نے خاندان کی رضامندی کے بغیر 2021 میں پسند کی شادی کی تھی، افسوسناک واقعے میں خاتون اور اس کی کمسن بیٹی کو ان کے گھر میں قتل کر دیا گیا۔مانسہرہ کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی، ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے بتایا کہ لاشوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے، جائے وقوع پر پولیس کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں تاکہ ملزمان کا سراغ لگایا جا سکے۔
ڈی پی او نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتولہ نے بگال قبیلے کے روشن نامی شخص سے شادی کی تھی، جس سے دونوں خاندانوں کے درمیان تنازع پیدا ہو گیا تھا۔پولیس نے مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ناصر محمود ستی نے ایک بیان میں کہا کہ پھلڑہ تھانے کی حدود میں واقع گاؤں نالہ میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں پرانی دشمنی کی بنیاد پر ایک خاتون اور اس کی کمسن بیٹی کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ڈی آئی جی ستی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او گنڈا پور کو ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔ڈی پی او گنڈا پور، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس اوگی نذیر خان، ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز اور دیگر افسران کی براہ راست نگرانی میں بھاری نفری پر مشتمل خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جو پورے علاقے میں وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن کر رہی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق، انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں تاکہ ملزمان کو جلد گرفتار کیا جا سکے۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 میں جنوری سے نومبر تک ملک بھر میں غیرت کے نام پر قتل کے 346 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سندھ اور پنجاب میں زیادہ تعداد دیکھی گئی،اس سے پہلے کے دو سالوں میں بھی ان واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2023 میں غیرت کے نام پر قتل کے 490 واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ 2022 میں یہ تعداد 590 تک پہنچ گئی تھی۔اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں غیرت کے نام پر تقریباً 5 ہزار خواتین قتل ہوتی ہیں۔ماہرین کے مطابق بہت سے غیرت کے نام پر قتل رپورٹ ہی نہیں ہوتے یا انہیں خودکشی یا حادثہ ظاہر کر کے دبا دیا جاتا ہے۔