اسلام آباد (نیوز ڈیسک)راولپنڈی کے علاقے تھانہ چکلالہ کی حدود میں انسانیت کو جھنجھوڑ دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک شخص پر الزام ہے کہ اُس نے اپنی ننھی سی بیٹی کو بے رحمی سے مارا پیٹا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گئی۔پولیس حکام نے واقعے کے بعد متاثرہ بچی کی والدہ کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تاہم افسوسناک پہلو یہ ہے کہ مبینہ ملزم اسپتال سے فرار ہو گیا۔جاں بحق بچی کی شناخت عنائیت فاطمہ کے نام سے ہوئی ہے، جو صرف ڈیڑھ برس کی تھی۔
بچی کی والدہ آسیہ کوثر نے پولیس کو دی گئی تحریری شکایت میں بتایا کہ ان کے شوہر حسن اقبال نے تقریباً آٹھ سال قبل دوسری شادی کی تھی اور ان کے چار بچے ہیں۔ خاتون نے بتایا کہ وہ گھروں میں کام کر کے اپنے بچوں کی کفالت کرتی ہیں۔آسیہ کے مطابق، واقعے کے دن شام چار بجے کے قریب اُن کے شوہر نے اپنے بھائی کے نمبر سے فون کر کے اطلاع دی کہ عنائیت فاطمہ سیڑھیوں سے گر گئی ہے اور وہ جلدی گھر پہنچیں۔ مگر جب وہ گھر پہنچیں، تو حسن اقبال بچی کو لے کر اسپتال جا چکا تھا۔ وہ فوراً بینظیر بھٹو اسپتال پہنچیں، جہاں انہوں نے اپنی بیٹی کی لاش کو سٹریچر پر پڑا پایا، جس کے جسم اور کانوں پر تشدد کے واضح نشانات تھے۔
آسیہ کوثر نے یہ بھی الزام لگایا کہ جب انہوں نے شوہر سے وضاحت طلب کی، تو وہ ایمرجنسی وارڈ سے فرار ہو گیا۔ مزید انکشافات مقتولہ کی بڑی بہن ابیرہ نے کیے، جنہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے عنائیت فاطمہ کو وحشیانہ انداز میں لاتوں اور مکوں سے مارا۔مدعیہ نے مزید کہا کہ ملزم پہلے بھی بچوں پر تشدد کرتا رہا ہے اور اہلِ خانہ کی طرف سے کئی بار اسے روکا گیا، لیکن وہ باز نہیں آیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل ہو چکا ہے، اور ملزم کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔