اسلام آباد (این این آئی) این ڈی ایم اے حکام نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو آگاہ کیاہے کہ رواں سال 300 ملی میٹر تک مون سون میں بارشیں ہوسکتی ہیں،پنجاب میں 300سے 380ملی میٹر تک بارش ہوسکتی ہے، مون سون میں کلاڈ برسٹ بھی زیادہ ہوں گے۔بدھ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمن کی زیرِ صدارت این ڈی ایم اے اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں این ڈی ایم اے کی طرف سے سینیٹ قائمہ کمیٹی کو خصوصی طور پر بریفنگ دی گئی، این ڈی ایم اے حکام نے خطرات سے نمٹنے اور ابتدائی طور پر وارننگ سے متعلق کمیٹی کو بریف کیا۔این ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ ملک میں موجودہ ہیٹ ویو کی 6ماہ پہلے ایڈوائزری جاری کردی تھی، مون سون سیزن جولائی سے 15ستمبر تک چلتا ہے، پاکستان میں 26یا 27جون کو مون سون کے داخل ہونے کی توقع ہے۔حکام نے بتایا کہ رواں سال 300 ملی میٹر تک مون سون بارشیں ہوسکتی ہیں جب کہ پنجاب میں 300سے 380ملی میٹر تک بارش ہوسکتی ہے، راجن پور اور ڈی جی خان میں بھی زیادہ بارشیں ہوسکتی ہیں، ان اضلاع کو زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
این ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ مون سون میں شمالی اور مشرقی پنجاب میں بھی زیادہ بارش ہوگی،گلیشئرز کے پگھلنے سے لوکل فلڈز آئیں گے جن سے نالوں میں طغیانی آئے گی۔اجلاس میں سینیٹر نسیمہ احسان نے استفسار کیا کہ بلوچستان میں کن اضلاع میں زیادہ بارشیں ہوگی اور کس حد تک نقصان ہوسکتا ہے، اور کن اضلاع میں سیلاب آنے کا خطرہ ہے تاکہ صوبے تیاری کرسکیں۔این ڈی ایم اے حکام نے بتایاکہ ہر صوبے سے متعلق معلومات صوبوں میں جو پی ڈی ایم اے بنے ہیں،ان سے پہلے شیئر کر دیتے ہیں، بلوچستان اور سندھ میں زیادہ تر آبادیوں کے گھر کچے ہیں، اس وجہ سے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔حکام نے بتایا کہ جنوبی پنجاب اور سندھ میں درجہ حرارت میں چار سے پانچ ڈگری تبدیلی ہو گی، پنجاب میں درجہ حرارت میں دو سے تین ڈگری کا فرق آ رہا ہے، سندھ میں نارمل سے 2.5ڈگری زیادہ درجہ حرارت ہوگا۔
این ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ رواں سال مون سون میں زیادہ بارشیں متوقع ہیں،پنجاب میں 344ملی میٹر بارش ہوتی ہے، اس بار 388ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے، شمالی مشرقی پنجاب میں پچاس فیصد زیادہ بارش ہوگی، جنوبی پنجاب میں بھی زیادہ بارش ہوگی۔بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں پہاڑی ٹورینٹ نظر آ رہے ہیں،کے پی میں عام طور پر 243ملی میٹر بارش ہوتی ہے مگر اس سال 300ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے، آزاد کشمیر میں بھی زیادہ بارش ہوگی، اور مون سون میں کلاڈ برسٹ بھی زیادہ ہوں گے۔حکام این ڈی ایم اے نے بتایا کہ مون سون میں ایک سے پانچ فیصد زیادہ بارش ہو گی،رواں سال 2022 کی طرح کا سیلاب آنے کا خطرہ نہیں ہے، تاہم رواں سال مقامی سطح پر بارشوں کے مطابق سیلاب آئیں گے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر شیری رحمن نے سوال کیا کہ سندھ طاس معاہدے کا ہم پر کیا اثر پڑ سکتا ہے، جس پر این ڈی ایم اے حکام نے بریفنگ دی کہ سندھ طاس معاہدے پر اسٹڈی شروع کر رکھی ہے،بھارت کے پاس جو مغربی دریاں پر کیپسٹی تھی وہ اس سے کم پانی استعمال کر رہا ہے۔