اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت کی ایک بڑی غلطی کے باعث ہزاروں پاکستانیوں کا حج کا خواب خطرے میں پڑ گیا، جب حجاج کرام کی جمع شدہ رقوم غلط سعودی اکاؤنٹ میں منتقل کر دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق، حکومت نے حجاج کی فیسیں جس اکاؤنٹ میں منتقل کرنی تھیں، اس کی بجائے ایک غلط اکاؤنٹ میں تقریباً 50 ملین سعودی ریال (13.3 ملین ڈالر) جمع کرا دیے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ رقم سعودی وزارت حج کی بجائے اوپیک (پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم) سے منسلک ایک اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئی۔
ملک محمد عامر ڈوگر، جو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے چیئرمین ہیں، نے اس سنگین غلطی کی تصدیق کی ہے اور اسے ملکی تاریخ کے بڑے اسکینڈلز میں سے ایک قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 67,000 پاکستانی حجاج کی روانگی شدید خطرے سے دوچار ہو چکی ہے۔
عامر ڈوگر نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری وضاحت کرے کہ یہ سنگین غلطی کیوں کر ہوئی اور ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں جوابدہ بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا، “یہ صرف مالی نقصان نہیں بلکہ ان ہزاروں پاکستانیوں کے خواب اور عقیدے کا معاملہ ہے جو حج کی سعادت حاصل کرنا چاہتے تھے۔”
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کمیٹی کو بتایا کہ واقعے پر افسوس ہے اور حکومت فنڈز کی واپسی کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، رقم سسٹم کے تحت واپس منگوائی جائے گی اور حجاج کے لیے مزید جگہوں کے حصول کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکومت نے پاکستان کو رواں سال 179,210 حج کوٹے دیے تھے، جن میں سے 89,605 سلاٹ نجی ٹور آپریٹرز کے لیے مختص کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ 10,000 مزید اضافی سلاٹس بھی حاصل کیے گئے ہیں۔ تاہم نجی آپریٹرز صرف 23,000 سلاٹس پر حاجیوں کی رجسٹریشن کر سکے، جس کی ذمہ داری وہ سعودی عرب کے آن لائن سسٹم پر ڈال رہے ہیں، جبکہ حکومتی حکام نجی کمپنیوں پر تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، اس غلطی کے اثرات بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں پر بھی پڑ سکتے ہیں، خاص طور پر یورپ، شمالی اور جنوبی امریکہ میں رہنے والے ان پاکستانیوں پر جنہوں نے پاکستان کے پورٹل کے ذریعے حج کے لیے رجسٹریشن کرائی تھی۔
تحریر کے وقت، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے اس حوالے سے مزید تبصرے سے گریز کیا ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے حج بکنگ نظام کی تبدیلی کے بعد، ہزاروں پاکستانی دوہری شہریت رکھنے والے افراد بھی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں، جو اب اپنے ٹریول آپریٹرز سے حتمی اطلاع کا انتظار کر رہے ہیں۔