اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے نئی نہروں کی تعمیر کو باہمی اتفاق رائے سے مشروط کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا نئی نہر نہیں بنائی جائے گی ،کالا باغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے مگر سندھ کے اعتراضات وفاق کیلئے زیادہ اہم ہیں ۔جمعرات کووزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی جس میں کینالز مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے وفد میں راجہ پرویز اشرف، ندیم افضل چن، ہمایوں خان، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور شازیہ مری شامل تھے۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ (ن) لیگ اور پی پی کے درمیان آج ہونیوالی ملاقات میں باہمی رضامندی سے فیصلے ہوئے ہیں، ہم نے نہروں کے معاملے پر سنجیدگی کیساتھ بات چیت کی ہے، میں نے اپنی ابتدائی اور معروضات کے ساتھ بتایا کہ پاکستان فیڈریشن ہے اور اس کے تقاضے ہیں، صوبوں کے معاملات باہمی مشاورت اور نیک نیتی کے ساتھ طے کریں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وفاقی حکومت کے مذکورہ فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی جبکہ صوبوں سے اتفاق کے بغیر بھی منصوبے کو آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کالا باغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے مگر سندھ کے اعتراضات وفاق کیلئے زیادہ اہم ہیں ،یہی پاکستان کا بہترین مفاد ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور سندھ کے عوام کے تحفظات سننے اور اقدامات کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے احتجاج کو کافی حد تک ایڈریس کیا ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جب بلایا جائے گا تو فیصلوں کی توثیق کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، ہم عوامی شکایات کو دور کرسکیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا، آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم پہلو حال ہی میں بھارتی اعلانات کا ہے۔