اسلام آباد (این این آئی)سمندر کے راستے شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث منظم گینگ بے نقاب ہو گیا۔ایف آئی اے کے حکام کے مطابق امیگریشن نے کراچی ایئرپورٹ پر پہنچنے والے 5 مسافروں کو حراست میں لے لیا، سینیگال سے براستہ ایتھوپیا کراچی پہنچنے والے 5 مسافروں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔مسافر ترکی کے راستے فلائٹ نمبر TK 708 سے موریطانیہ سے کراچی پہنچے ہیں جن میں افتخار احمد، نصیر احمد، راشد فاروق، شمریز اور ثقلین مرتضیٰ شامل ہیں۔مسافروں کا تعلق وزیر آباد، منڈی بہائو الدین، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ سے ہے۔ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ مسافر افتخار احمد پاکستان سے وزٹ ویزے پر سینیگال گیا تھا، مسافر ثقلین مرتضیٰ پاکستان سے دبئی اور پھر موریطانیہ گیا تھا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق 3 مسافر عمرہ ویزے پر پہلے سعودی عرب پہنچے پھر ایجنٹ نے موریطانیہ بھجوایا، محمد افضل اور علی حسن یورپ جانے کے لیے انسانی اسمگلر سے رابطے میں تھے۔مسافروں کو بیرونِ ملک بھجوانے والے ایجنٹوں کا تعلق سیالکوٹ اور گوجرانوالہ سے ہے، مسافروں کو فی کس 35 لاکھ روپے کے عوض قانونی طریقے سے اسپین پہنچانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔موریطانیہ پہنچ کر ایجنٹ نے مسافروں کو غیر قانونی طور یورپ بھجوانے کی کوشش کی، مسافروں نے سمندر کے راستے غیر قانونی سفر کرنے سے انکار کر دیا اور واپس آ گئے۔
مسافروں کو ایجنٹوں کی نشاندہی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون نے کہا ہے کہ غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال کی جا رہی ہے، ایجنٹوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔ڈائریکٹر کراچی زون نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔دوسری جانب ایف آئی اے کے حکام نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں، بیرونِ ملک سفر کے لیے قانونی راستے اختیار کریں، اپنی ذاتی دستاویزات غیر متعلقہ شخص کے حوالے نہ کریں۔